تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں۔ ان احکام میں بہت سے کام کرنے کے ہیں۔ ان کو’’معروف‘‘یعنی نیکی کہتے ہیں جو خدائے پاک کی پسندیدہ چیزیں ہیں اور بہت سے کام ایسے ہیں جن کا کرنا منع ہے ان کو ’’’منکر‘‘ کہتے ہیں۔ یعنی برا کام جو خدائے پاک کی شریعت میں نہیں ہے۔ اسلام سے اس کا جوڑ نہیں کھاتا، اللہ تعالیٰ کو نامحبوب اور ناپسند ہے، معروف میں فرائض، واجبات، سنن، مستحبات سب داخل ہیں اور منکر میں حرام، مکروہ (تحریمی و تنزیہی) سب داخل ہیں۔ سب سے بڑی نیکی فرض و واجب کوانجام دینا ہے اور سب سے بڑا گناہ حرام کا ارتکاب کرنا ہے، جو بندہ اسلام قبول کرلیتا ہے، اس کے ذمہ صرف یہی نہیں کہ خود نیک بن جائے بلکہ نیک بننے کے ساتھ دوسروں کو (خصوصاً اپنے ماتحوں کو)نیک بنانا بھی مسلمان کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ بہت سے لوگ خود تو دین دار ہوتے ہیں مگر ان کو دوسروں کی دین داری کی بالکل فکر نہیں ہوتی۔ حالاں کہ مومن کی خاص صفات جو قرآن مجید میں بیان کی گئی ہیں ان میں نیکیوں کا حکم کرنا اور برائیوں سے روکنا بڑی اہمیت کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔مومن کی خاص صفات : سورۂ توبہ میں ارشاد ہے: {وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍمـ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَیُطِیْعُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗط اُولٰٓئِکَ سَیَرْحَمُہُمُ اللّٰہُط}1 (1 التوبۃ: ۷۱ اورمسلمان مرد اور مسلمان عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے (دینی) رفیق ہیں۔ یہ لوگ نیک باتوں کی تعلیم دیتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی فرماں برداری کرتے ہیں۔ عن قریب اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے گا۔ درحقیقت امربالمعروف (نیکیوں کا حکم کرنا) اور نہی عن المنکر (برائیوں سے روکنا) بہت بڑا فریضہ ہے جسے مسلمانوں نے چھوڑ رکھا ہے۔ حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ: مَنْ رَّایٰ مِنْکُمْ مُّنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہٖ فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعُ فَبِلِسَانِہٖ فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہٖ وَذٰلِکَ اَضْعَفُ الْاِیْمَانِ۔ (رواہ مسلم) یعنی تم میں جو شخص کوئی برائی دیکھے تو اس کو اپنے ہاتھ سے بدل دے۔ (یعنی برائی کرنے والے کو اپنی زور کی طاقت سے روک دے) اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے بدل دے۔ یعنی برائی کرنے والے کو ٹوک دے اور برائی سے روک دے۔ اگر اس کی طاقت نہ ہو تو دل سے برا جانے اور یہ (صرف دل سے برا جان کر خاموش رہ جانا اور ہاتھ یا زبان سے منع نہ کرنا) ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔دعوت فکر : اب ہم سب مل کر اپنے حال پر غور کریں کہ اپنی نظروں کے سامنے