تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نیز ارشاد خداوندی ہے۔ قُلْ لَّایَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہ۔ ’’(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ فرمادیجیے کہ جو لوگ آسمان اور زمین میں ہیں وہ غیب کو نہیں جانتے، غیب کو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے) یہ عجیب بات ہے کہ آدمی خود تو اپنا حال نہ جانے اور غیر عاقل جانور کو پتہ چل جائے کہ اس کی قسمت میں کیا ہے۔ وہ پرچہ نکال کر دے دے تو اس کو غیب دانی کا ذریعہ بنا لیں، جہالت بڑی بری بلا ہے۔ ‘‘ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ جو شخص کسی ایسے آدمی کے پاس گیا جو غیب کی بات بتاتا ہو پھر اس سے کچھ بات پوچھ لی تو اس کی کوئی نماز چالیس دن تک قبول نہ ہوگی (رواہ مسلم) ایک اور حدیث میں ارشاد ہے کہ جو شخص کسی ایسے شخص کے پاس گیا جو غیب کی خبریں بتاتا ہو اور اس کے غیب کی تصدیق کردی تو اس چیز سے بری ہوگیا جو محمد علیہ الصلوٰۃ والسلام پر نازل ہوئی (رواہ ابودائود) ٹونہ ٹوٹکہ اور بدفالی سے بہت سختی سے پرہیز کرو اور کسی ایسے شخص کے پاس ہرگز نہ جائو جو غیب کی باتیں بتانے کا دعویٰ کرتا ہو۔عقیقہ کے مسائل : حضرت ام کرزؓ کی حدیث میں دوسری بات یہ بتائی کہ عقیقہ میں لڑکے کی جانب سے دو بکریاں ذبح کی جائیں اور لڑکی کی جانب سے ایک بکری او ریہ بھی فرمایا کہ ان کے نر و مادہ ہونے سے عقیقہ میں کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر لڑکے کے لیے بکریاں اور لڑکی کے لیے بکرا ذبح ہوجائے تو اس میں نہ کوئی ضرر ہے نہ کوئی حرج۔ عقیقہ میں جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اس میں اللہ کی خوشنودی مقصود ہوتی ہے۔ ایک جانور میں قربانی اور عقیقہ دونوں کے حصے ہوسکتے ہیں۔ مثلاً اگر پانچ آدمی ایک ایک حصہ قربانی کا لے لیں اور ایک شخص دو حصے اپنے لڑکے کے عقیقہ کے لیے لے لے اور کل سات حصے ہوجائیں تو ایسا کرنا درست ہے۔ لیکن قربانی صرف اپنے مخصوص دنوں میں ہی ہوسکتی ہے، عقیقہ بچہ کی پیدائش سے ساتویں دن ہونا چاہیے۔ مثلاً اگر کوئی جمعرات کو پیدا ہوا تو اس کا عقیقہ بدھ کے دن کریں۔ عقیقہ میں دو کام کرنے ہوتے ہیں۔ ایک تو جانور اللہ کی رضا کے لیے ذبح کرنا، دوسرے بچہ کے سر کے بال مونڈ دینا۔ بال مونڈ کر ایک جگہ جمع کرلیں اور اس کا وزن کرکے اس قدر چاندی صدقہ کردیں، جس قدر بالوں کا وزن ہو۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسنؓ کی جانب سے ایک بکری کا عقیقہ کیا اور اپنی صاحبزادی سے فرمایا (جو حضرت حسنؓ کی والدہ تھیں) کہ اے فاطمہؓ اس کا سر مونڈ دو اور اس کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کردو۔ جب بالوں کو وزن کیا تو ایک درہم یا اس سے کم وزن اترا (رواہ