تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
نزدیک درست ہو اور جس میں مشورہ لینے والے کی خیرخواہی مدنظر ہو، جس سے مشورہ طلب کیا جائے اس کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے امانت دار قرار دیا، اگر اس نے کوئی ایسا مشورہ دے دیا جس میں اس کے نزدیک مشورہ لینے والے کی بہتری نہ تھی تو اپنے بھائی کی خیانت کی۔ (کما فی روایہ اخری ومن اشار علی اخیہ بامر یعلمون ان الرشد فی غیرہ فقد خانہ) (رواہ ابودائود) لہٰذا اگر کوئی شخص مشورہ لے تو اس کو وہ مشورہ دو جو تمہارے نزدیک اس کے حق میں بہتر ہو، اگرچہ اس میں تمہارا نقصان ہی ہوتا ہو۔ مثلاً تمہارا ایک پڑوسی ہے جو مکان بیچنا چاہتا ہے اور تمہارے دل میں ہے کہ یہ مکان فروخت ہو تو ہم لے لیں گے، لیکن اگر وہ تم سے مشورہ طلب کرے اور تمہارے نزدیک اس کے حق میں جائیداد فروخت کرنا ناپسند ہو تو اس کو یہی مشورہ دو کہ فروخت نہ کرو۔ہنستے کھیلتے ملاقات کرنا بھی نیکی میں شامل ہے: (۱۷۹) وَعَنْ اَبِیْ ذَرٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاََ تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئًا وَّلَوْاَنْ تَلْقٰی اَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلِیْقٍ۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہرگز کسی ذراسی نیکی کو بھی حقیر نہ جانو۔ (جو کچھ ممکن ہو نیکی کرتے رہو) اگرچہ یہی کرسکو کہ اپنے بھائی سے کھلتے ہوئے چہرہ سے مل لو۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۱۶۷، از مسلم)تشریح : اس حدیث میں اول تو یہ ارشاد فرمایا کہ کسی بھی نیکی کو حقیر نہ جانو، نیکی کیسی ہی چھوٹی سے چھوٹی ہو، موقع ہوتے ہوئے ہاتھ سے نہ جانے دو، قیامت کے دن چھوٹی سی نیکی بھی بہت بڑا کام دے جائے گی، ایک نیکی کا ذکر فرمایا جس میں خرچ کچھ نہیں ہوتا اور ثواب خوب مل جاتا ہے اور وہ یہ کہ جب کسی مسلمان سے ملاقات کرو تو ہنس مکھ چہرے سے بشاشت کے ساتھ ملو، اس سے اس کا دل خوش ہوگا، اور تم کو خوب ثواب مل جائے گا، بہت سے لوگوں کو مرد ہوں یا عورت اپنی دینداری یا مالداری کا گھمنڈ ہوتاہے۔ جب کوئی سلام کرتاہے تو سیدھے منہ اس کے سلام کا جواب تک نہیں دیتے، جب کوئی ملنے کو آیا تو نہ اس سے اچھی طرح بات کی، نہ بشاشت سے ملاقات کی اور اس طرح پیش آئے کہ جیسے ان پر غصہ سوار ہے، منہ پھلائے ہوئے ہیں اور عجیب بے رخی اور روکھے پن سے پیش آرہے ہیں، یہ طریقہ غیر اسلامی ہے۔ البتہ عورتیں نامحرموں سے ملاقات نہ کریں اور پردہ کے پیچھے سے صرف بہ قدر ضرورت جواب دے دیں، جو عورتیں ملنے آئیں گھر کی عورتیں انھیں احترام سے بٹھائیں، ان کے پاس بیٹھیں، اچھی طرح سے بولیں، مسکرا کر بات کریں، اور ان کی دلداری کریں، یہ نہ دیکھیں کہ وہ ہم سے مالی اور دنیاوی حیثیت سے کم ہیں، بلکہ ان کے مسلمان ہونے کو دیکھیں، ان کے پاس بیٹھنے اور دلداری کرنے کے لیے نفل نماز چھوڑنی پڑی تو وہ بھی چھوڑ دیں، مگر