تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور اژدہے سے اور سانپ سے اور بچھو سے اور اس شہر کے رہنے والوں سے اور باپ سے اور اولاد سے۔سفر میں جب سحر کا وقت ہو تو یہ پڑھے : سَمِعَ مَا سَامِعٌ بِحَمْدِاللّٰہِ وَنِعْمَتِہٖ وَحُسْنِ بَلَائِہٖ عَلَیْنَا رَبَّنَا صَاحِبُنَا وَاَفْصِلْ عَلَیْنَا عَائِذًا بِاللّٰہِ مِنَ النَّارِ۔ (مسلم) سننے والے نے (ہم سے) اللہ کی تعریف بیان کرنا سنا اور اس کی نعمت کا اور ہم کو اچھے حال میں رکھنے کا اقرار جو ہم نے کیا وہ بھی سنا، اے ہمارے رب تو ہمارے ساتھ رہ اور ہم پر فضل فرما، یہ دعا کرتے ہوئے دوزخ کی پناہ چاہتا ہوں۔ بعض روایات میں آیا ہے کہ اس کو بلند آواز سے تین بار پڑھے۔ (حصن عن المستدرک) فائدہ: حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو سوار اپنے سفر میں دنیاوی باتوں سے دل ہٹا کر اللہ کی طرف دھیان رکھے اور اس کی یاد میں لگا رہے تو اس کے ساتھ فرشتہ رہتا ہے اور جو شخص واہیات شعروں یا کسی اور بے ہودہ شغل میں لگا رہتا ہے تو اس کے ساتھ شیطان رہتا ہے۔ (حصن) اگر سفر میں دشمن کا خوف ہو تو سورہ {لِاِیْلٰفِ قُرَیْشٍo} پڑھے، بعض بزرگوں نے اس کو مجرب بتایا ہے۔ (حصن)سفر سے واپس ہونے کے آداب : جب سفر سے واپس ہونے لگے تو سواری پر بیٹھ کر سواری کی دعا پڑھنے کے بعد وہ دعا پڑھے جو سفر کو روانہ ہوتے وقت پڑھی تھی۔ یعنی اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ فِیْ سَفَرِنَا ھٰذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوٰی۔۔۔۔ (آخر تک) اور جب روانہ ہوجائے تو سفری دیگر دعاؤں اور مسنون آداب کا خیال رکھتے ہوئے ہر بلندی پر اللہ اکبر تین بار کہے اور پھر یہ پڑھے: لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ائِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ سَاجِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ صَدَقَ اللّٰہُ وَعْدَہٗ وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَھَزَمَ الْاِحْزَابَ وَحْدَہٗ۔ (مشکوٰۃ) کوئی معبود نہیں اللہ کے سوا، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے ملک ہے اور اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ ہم لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں (اللہ کی)بندگی کرنے والے ہیں، سجدہ کرنے والے ہیں، اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں، اللہ نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا، اپنے بندہ کی مدد فرمائی اور مخالف لشکروں کو شکست دی۔سفر سے واپس ہوکر اپنے شہر یا بستی میں داخل ہوتے ہوئے پڑھے : آئِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ۔ (مسلم کتاب الحج)