تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شرارتوں سے بے خوف نہ ہو۔ (مسلم) اور ایک روایت میں یوں ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے بے خوف نہ ہو۔ (مسلم) حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنے بارے میں کیسے جانوں کہ میں اچھا ہوں یا براہوں، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تو اپنے پڑوسیوں سے سنے کہ وہ تیرے بارے میں یہ کہہ رہے ہیں کہ تو اچھے کام کرنے والا ہے، تو تو اچھا ہے، اور جب تو سنے کہ وہ تیرے بارے میں یہ کہہ رہے ہیں کہ توبرے کام کرنے والا ہے تو تو برا ہے۔ (ابن ماجہ) یہ اس لیے فرمایا کہ انسان کے اچھے برے اخلاق سب سے زیادہ اور سب سے پہلے پڑوسیوں کے سامنے آتے ہیں، اور ان کی گواہی اس لیے زیادہ معتبر ہے کہ ان کو بار ہادیکھنے کا، تجربہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ایک روز حضرت عائشہؓ نے آٹا پیس کر چھوٹی چھوٹی روٹیاں پکائیں، اس کے بعد ان کی آنکھ لگ گئی۔ اسی اثناء میں پڑوسن کی بکری آئی اور دو روٹیاں کھا گئی، آنکھ کھلنے پرحضرت عائشہؓ اس کے پیچھے دوڑیں۔ یہ دیکھ کر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ ہمسایہ کو اس کی بکری کے بارے میں نہ ستائو۔ (الادب المفرد باب لایوذی جارہ) حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ وہ شخص مومن نہیں ہے جو پیٹ بھر لے اور اس کا پڑوسی اس کی بغل میں بھوکا ہو۔ (بیہقی) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ قیامت کے دن سے پہلے مدعی او رمدعا لیہ دو پڑوسی ہوں گے۔ (رواہ احمد) ان سب احادیث سے معلوم ہوا کہ پڑوسی پر کسی طرح سے کوئی ظلم و زیادتی تو بالکل ہی نہ کرے اور جہاں تک ممکن ہو اس کی خدمت، دلداری اور معاونت کرے، پڑوسیوں کو ہدیہ لینے دینے کا بیان کتاب الزکوٰۃ میں گزر چکا ہے۔جب کوئی شخص مشورہ طلب کرے تو صحیح مشورہ دے (۱۷۸) وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنَّ الْمُسْتَشَارَ مُؤْتَمَنٌ۔ (رواہ الترمذی وفی الحدیث قصۃ) ’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس سے مشورہ طلب کیا جائے وہ امانت دار ہوتا ہے۔‘‘تشریح : اس حدیث میں ایک اہم بات کی نصیحت فرمائی، اور وہ یہ کہ جس سے مشورہ طلب کیا جائے، اس کی ذمہ داری ہے کہ صحیح مشورہ دے جو اس کے