تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سفر میں نماز پڑھنے کے احکام : ۳۰۔ وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ ؓ قَالَ صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِ ﷺ فِی الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ فَصَلَّیْتُ مَعَہٗ فِی الْحَضَرِ الظُّھْرَ اَرْبَعًا وَبَعْدَھَا رَکْعَتَیْنِ وَصَلَّیْتُ فِی السَّفْرِ الظُّھْرَ رَکْعَتَیْنِ وَبَعْدَھَا رَکْعَتَیْنِ وَالْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ وَلَمْ یُصَلِّ بَعْدَھَا شَیْئًا وَّالْمَغْرِبَ فِیْ الْحَضَرِ وَالسَّفَرٍ سَوَآئً ثَلٰثُ رَکْعَاتٍ لَا یَنْقُصُ فِیْ حَضَرٍ وَّلَا سَفَرٍ وَّھِیَ وِتْرُ النَّھَارِ وَبَعْدَھَا رَکْعَتَیْنِ۔ (رواہ ترمذی و قال حدیث حسن) حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے بیان فرمایا کہ میں نے رسول اکرم نور مجسمﷺ کے ساتھ حضر(یعنی گھر پر رہنے کی حالت میں)اور سفر میں نماز پڑھی ہے، حضرمیں، میں نے آپ کے ساتھ ظہر کی نماز چار رکعت (فرض) پڑھی اور اس کے بعد دو رکعتیں (سنت) پڑھیں، اور سفر میں، میں نے آپ کے ساتھ ظہر کی نماز دو رکعت(فرض) پڑھی، اور اس کے بعد دو رکعتیں (سنت) پڑھیں اور (سفر میں) آپ کے ساتھ میں نے نماز عصر (فرض) دو رکعت پڑھی اور نماز مغرب حضر اور سفر میں برابر تین ہی پڑھیں، آپ ان میں حضر و سفر میں کوئی کمی نہیں فرماتے تھے، یہ دن کی وتر نماز ہے، اس کے بعد آپ دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ (سنن ترمذی، ص ۱۰۵ ج ۱ ابواب السفر) تشریح: اس حدیث میں نماز سفر کا ذکر ہے، جس کو نما زقصر کہتے ہیں، اللہ جل شانہٗ نے محض اپنے فضل و کرم سے سفر میں نماز فرض کی رکعتوں میں کمی فرمادی ہے۔ یعنی چار رکعت والی فرض نماز سفر میں دو رکعت پڑھی جاتی ہے، اس قانون میں ظہر، عصر اورعشاء کی فرض نماز آتی ہے۔ مغرب اور فجرکی نماز میں کوئی قصرنہیں ہے، حدیث بالا میں ظہر، عصر کا ذکر ہے، عشاء کے فرضوں کا ذکر دوسری روایات میں ہے۔ کتنے سفر کے ارادہ سے روانہ ہونے سے سفر کے احکام جاری ہوتے ہیں۔ اس میں تفصیل ہے: اگر کوئی شخص ایک منزل یا دو منزل کا سفر کرے تو اس سفر سے شریعت کے احکام نہیں بدلتے اور شریعت کے قاعدہ سے اس کو مسافر نہیں کہتے، چار رکعت والی نماز کو چار ہی رکعت پڑھے اور رمضان کے روزے بھی پابندی سے رکھے، اگر کوئی مرد یا عورت تین منزل چلنے کاارادہ کرکے چلے اور اپنے شہر کی آبادی سے باہر نکل جائے تو شریعت کی رو سے اس کے لیے مسافرت کے احکام شروع ہوجائیں گے اور جب تک آبادی کے اندر اندر چلے تب تک مسافرت کا کوئی حکم نہیں لگے گا اور ریلوے اسٹیشن اور بس اسٹاپ اور ہوائی اڈہ اگر آبادی کے اندر ہے تو آبادی کے حکم میں ہے اور اگر آبادی سے باہر ہے تو وہاں پہنچ کر سفر کے احکام شروع ہوجائیں گے اگرچہ اپنی بستی اور شہر سے قریب ہو۔ 1 تین منزل یہ ہے کہ اکثر پیدل چلنے والے وہاں تین روز میں پہنچا کرتے ہیں، تخمینہ اس کا ہمارے ملک میں اڑتالیس میل انگریزی ہے۔ 2 اگر کوئی جگہ اتنی دور ہے کہ اونٹ اور آدمی کی چال سے تو تین منزل ہے، لیکن ریل، موٹر، بس اور ہوائی جہاز میں سفر کرے تو جلد پہنچ جائے تب بھی شریعت میں