تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ترمذی و ابودائود) تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتیں بھی جہاں تک ممکن ہوسکے مردوں پر نظر نہ ڈالیں، حضرت عبداللہؓ نابینا تھے، پاکباز صحابی تھے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں بیویاں نہایت پاک دامن تھیں، اس کے باوجود بھی آپ نے دونوں بیویوں کو حکم فرمایا کہ حضرت عبداللہؓ سے پردہ کریں، یعنی ان پر نظر نہ ڈالیں۔ دیکھو! جہاں بدنظری کا ذرا بھی احتمال نہ تھا وہاں اس قدر سختی فرمائی گئی تو آج کل کی عورتوں کے لیے اس امر کی کیوں کر اجازت ہوسکتی ہے کہ مردوں کو جھانکا تاکا کریں۔ یوں اگر کوئی عورت کسی مجبوری سے سفر میں نکلی او رراستہ چلتے ہوئے بلااختیار راہ گیروں پر نظر پڑ گئی تو وہ دوسری بات ہے، لیکن قصداً و ارادتاً مردوں پر نظر ڈالنا منع ہے، سورئہ نور کی آیت پہلے گزر چکی ہے، جس میں مردوں اور عورتوں کو نظریں پست کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ اسی سے بیاہ شادی کی اس قبیح رسم کی ممانعت بھی معلوم ہوئی کہ جب دولہا دلہن کو لے کر رخصت ہونے لگتا ہے تو اس کو سلامی کے لیے گھر کے اندر بلایا جاتا ہے اور جو عورتیں کنبہ کی یا پاس پڑوس کی یا مہمانی میں دور دراز سے آنے والی موجود ہوتی ہیں، سب دولہا کو دیکھتی ہیں اور سالیاں اس سے مذاق کرتی ہیں، کوئی اس کا جوتا چھپاتی ہے، اور کوئی اس کے منہ پر چونا لگاتی ہے، اس طرح عورتوں کے بھرے مجمع میں ایک غیر محرم مرد کا آجانا جو جوانی سے بھرپور ہے اور بہترین لباس وپوشاک پہنے ہوئے ہے کسی طرح درست نہیں، خصوصاً جب کہ عورتوں کا مقصد بھی دولہا کو دیکھنا ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ سلامی کی مجلس برخواست ہونے کے بعد عورتیں بڑی بے باکی سے دولہا کی شکل و صورت پر تبصرہ کرتی ہیں۔بدنظری سبب لعنت ہے : (۲۱۳) وَعَنِ الْحَسَنِ مُرْسَلَاً قَالَ بَلَغَنِیْ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَعَنَ اللّٰہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان) ’’حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو دیکھنے والے پر اور جس کی طرف دیکھا جائے اس پر بھی۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۲۷۰، از بیہقی فی شعب الایمان) تشریح: یہ حدیث بہت سی جزئیات پر حاوی ہے، جس میں بہ طور قائدہ کلیہ کے ہر نظر حرام کو مستحق لعنت بتایا ہے اور نہ صرف دیکھنے والے پر لعنت بھیجی بلکہ اپنی خوشی اور اختیار سے کوئی بھی مرد و عورت کسی ایسی جگہ کھڑا ہو جہاں سے شریعت کے خلاف نظر ڈالی جاسکے، یا کوئی بھی مرد وعورت کسی مرد و