تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان آداب کے جس قدر ہوسکے رعایت کرے۔ یوں اللہ کی بڑی شان ہے، وہ بغیر رعایت آداب کے بھی قبول فرماسکتا ہے۔قبولیت دعا کا کیا مطلب ہے؟ : ۱۰۴۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ الْخُدْرِیِّ ؓ اَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ مَامِنْ مُسْلِمٍ یَدْعُوْ بِدَعْوَۃً لَیْسَ فِیْھَا اِثْمٌ وَلَا قَطِیْعَۃُ رَحْمٍ الِاَّ اَعْطَاہُ اللّٰہُ بِھَا اِحْدٰی ثَلَاثِ اِمَّا اَنْ یَعَجَّلَ لَہٗ دَعْوَتَہٗ وَاِمَّا اَنْ یُذْخِرَھَا لَہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ وَاِمَّا اَنْ یَّصْرِفَ عَنْہُ مِنَ السُّوْئِ مِثْلَھَا قَالُوْا اِذَا نُکْثِرُ قَالَ اللّٰہُ اَکْثَرُ۔ (رواہ احمد) حضرت ابوسعید خدریؓ کا بیان ہے کہ حضور سرور عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو کوئی مسلمان کوئی دعا کرتا ہے، جس میں گناہ اور قطع رحمی کا سوال نہ ہو تو اللہ جل جلالہ اس دعا کی وجہ سے اس کو تین چیزوں میں سے کوئی ایک چیز عطا فرمادیتے ہیں: ۱۔ یا تو اس کی دعا اسی دنیا میں قبول فرمالیتے ہیں اور اس کا سوال پورا فرمادیتے ہیں یعنی جو مانگتا ہے وہ دے دیتے ہیں۔ ۲۔ یا اس کی دعا کو آخرت کے لیے ذخیرہ بناکر رکھ لیتے ہیں۔ (جس کا ثواب آخرت میں دیں گے۔) ۳۔ دعا کرنے والے کو اس کی مطلوبہ شے کے برابر (اس طرح عطیہ دیتے ہیں کہ) آنے والی مصیبت کو ٹال دیتے ہیں۔ یہ سن کر صحابہؓ نے عرض کیا کہ اس طرح تو ہم بہت زیادہ کمائی کرلیں گے۔ آں حضرت ﷺ نے (اس بات کے) جواب میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی عطا اور بخشش اس سے بہت زیادہ ہے (جس قدر تم دعا کرلوگے)۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۱۹۶، بحوالہ احمد) تشریح: اس حدیث مبارکہ میں یہ بتایا ہے کہ اللہ جل جلالہ ہر مسلمان کی دعا قبول فرماتے ہیں، بشرطے کہ کسی گناہ کی دعا نہ کرے، یعنی یہ سوال نہ کرے کہ گناہ کا فلاں کام کرنے میں کامیاب ہوجاؤں اور قطع رحمی کی بھی بددعا نہ کرے۔ اپنے عزیز و اقارب سے اچھے تعلقات رکھنے اور حسن سلوک سے پیش آنے کو صلہ رحمی کہتے ہیں اور اس کے برخلاف عزیز و اقرباء سے تعلقات بگاڑنے اور بدسلوکی سے پیش آنے کو قطع رحمی کہتے ہیں۔ قطع رحمی بہت بری چیز ہے۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (بخاری) قطع رحمی بھی ایک گناہ ہے، لیکن اس کی خاص مدت اور برائی ظاہر کرنے کے لیے حضور اقدس ﷺ نے اس کو الگ ذکر فرمایا، چوں کہ قطع رحمی اللہ جل جلالہ کے نزدیک بہت ہی بری چیز ہے اس لیے قبولیت کی شرط میں یہ فرمایا کہ قطع رحمی کی دعا نہ کی ہو اور اس کے علاوہ اور بھی کسی گناہ کا سوال نہ کیا ہو تب دعا قبول ہوتی ہے۔ پھر دعا قبول ہونے کا مطلب بتایا کہ قبول ہونے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ جو مانگا وہی مل جائے بلکہ کبھی تو منہ مانگی مراد پوری ہوجاتی ہے اور کبھی یہ ہوتا ہے کہ منہ مانگی مراد پوری نہ ہوئی بلکہ اس پر جو مصیبت آنے والی تھی وہ ٹل گئی، اللہ جل جلالہ سے سو روپے کا سوال کیا، سو روپے بظاہر نہ ملے، لیکن اپنے کسی بچہ کو شدید مرض لاحق ہونے والا تھا وہ رک گیا۔ اس کے علاج میں سو روپے خرچ ہوجاتے وہ نہ ہوئے، سو روپے بچ گئے اور بچہ مرض سے بھی محفوظ ہوگیا، بعض مرتبہ سو روپے کا سوال کرنے کی وجہ سے ہزاروں روپے خرچ ہونے والی