تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دو سورتیں عذاب قبر سے بچانے والی : سورۂ الم تنزیل اکیسویں پارہ میں ہے جسے الم سجدہ بھی کہتے ہیں۔ سورۂ لقمان اور سورۂ احزاب کے درمیان ہے۔ سورۂ تبارک الذی اور الم سجدہ کو قبر کے عذاب سے بچانے میں خاص دخل ہے۔ جیسا کہ چغلی اور پیشاب کی چھینٹوں سے احتیاط نہ کرنے کو قبر کا عذاب لانے میں زیادہ دخل ہے۔ حضرت خالد بن معدان (تابعی) نے فرمایا کہ مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ ایک شخض سورۂ الم سجدہ کو پڑھا کرتا تھا اس کے سوا (بہ طور ورد) کوئی دوسری سورت نہ پڑھتا تھا اور تھا بھی بہت گناہگار، جب قبر میں عذاب ہونے لگا تو اس سورت نے اس شخص پر اپنے پر پھیلادیئے اور عرض کیا کہ اے رب اس کی مغفرت فرمادے کیوں کہ یہ مجھے زیادہ پڑھا کرتا تھا، چناں چہ خداوند قدوس نے اس کی سفارش قبول فرمائی اورفرمایا کہ اس کے لیے ہر گناہ کے بدلے ایک ایک نیکی لکھ دو اور ایک ایک درجہ بلند کردو۔ انھوں نے یہ بھی فرمایا کہ یہ سورت اپنے پڑھنے والے کی جانب سے قبر میں جھگڑا کرے گی اور اللہ پاک سے عرض کرے گی کہ اللہ اگر میں تیری کتاب سے ہوں تو اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما اگر میں تیری کتاب سے نہیں ہوں تو مجھے اپنی کتاب سے مٹادے۔ یہ بھی فرمایا کہ یہ سورت پرندے کی طرح اپنے پر پھیلادے گی، اور سفارش کرے گی اور عذاب قبر سے بچائے گی جو جو کچھ فضیلت سورۂ الم سجدہ کی بتائی یہ فضیلت اور خصوصیت سورۂ تَبٰرَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ کی بھی بتائی ہے۔ (مشکوٰۃ عن الدارمی) ایک حدیث میں ہے کہ ایک صحابی نے ایک قبر پر خیمہ لگالیا، انھیں پتہ نہ تھا کہ یہاں قبر ہے۔ وہاں سے ان کو سورۂ تَبٰرَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ پڑھنے کی آواز آئی۔ پڑھنے والے نے جو صاحب قبر تھا یہ سورۂ پڑھتے پڑھتے ختم کردی، حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر واقعہ عرض کیا تو آپ نے فرمایا کہ ھِیَ الْمَانِعَۃُ ھِیَ الْمُنْجِیَۃُ تَنْجِیْہِ مِنْ عَذَابِ اللّٰہِ۔ یعنی یہ سورت عذاب کو روکنے والی ہے۔ اللہ کے عذاب سے اسے نجات دلادے گی۔ (ترمذی)سورۃ الحشر کی آخری تین آیتیں : حضرت معقل بن یسارؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص صبح کو تین مرتبہ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمٍ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ۔ پڑھ کر سورۂ حشر کی آخری تین آیتیں پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ستر ہزار فرشتے مقرر فرمادیں گے جو اس دن شام تک اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہیں گے اور اگر اس دن میں مرجائے گا تو شہید ہونے کا درجہ پائے گا اور جس نے یہ عمل شام کو کرلیا تو اس کو بھی یہی نفع ہوگا (یعنی صبح ہونے تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہیں گے اور