تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گھر بھیج دے۔ جیسا کہ اوپر عرض کیا گیاکہ گوشت اور کھال وغیرہ سب قربانی کرنے والوں کی ملکیت ہوتی ہے۔ اس لیے اسے جس طرح تمام گوشت خود رکھنے کا اختیار ہے اسی طرح اگر وہ قربانی کے جانور کی کھال خود ہی رکھ لے اور اپنے کام میں لے آئے تو یہ بھی جائز ہے۔ قربانی کے جانور کی کھال کی دباغت کرلے (یعنی نمک وغیرہ لگا کر سڑنے سے محفوظ کردے اور سکھا لے) اور پھر جانماز بنالے یا کوئی ایسی چیز بنالے جو گھر کی ضرورت میں آتی ہو تو یہ جائز ہے۔ البتہ قربانی کی کھال کو فروخت نہ کریں اور اگر بالفرض فروخت کردی تو اس کی قیمت کو کام میں لانا جائز نہیں اس کا صدقہ کردینا واجب ہے۔ زکوٰۃ یا صدقہ فطر یا قربانی کی کھال کی رقم سیّد کو اور اس شخص کو نہیں دے سکتے جسے زکوٰۃ لینا جائز نہیں ۔ بہت سے لوگ قربانی کی کھال مسجدوں کی ضرورت کے لیے یا عیدگاہ کے لیے یا قبرستان کی چار دیواری کھینچنے کے لیے دے دیتے ہیں، تاکہ کھالوں کو بیچ کر ان کاموں میں رقم خرچ کردی جائے۔ واضح رہے کہ ان کاموں میں چرم قربانی کی رقم خرچ نہیں ہوسکتی۔ یہ رقم صرف انہی لوگوں کو دی جاسکتی ہے جن کو زکوٰۃ لینا جائز ہو۔ بعض علاقوں میں مشہور ہے کہ چرم قربانی بیواؤں کا حق ہے تو شرعاً اس کی کوئی حقیقت نہیں، ہاں اگر کوئی بیوہ زکوٰۃ لینے کی مستحق ہو تو وہ بھی دوسرے فقرا و مساکین کی طرح چرم قربانی کی رقم لے سکتی ہے۔ مگر حق جتانے کی کوئی حیثیت نہیں اور اس سے بھی زیادہ غلط بات یہ ہے جو بہت سے علاقوں میں رواج پائے ہوئے ہے کہ اماموں کو قربانی کی کھالیں یا ان کی قیمت امامت کی اجرت میں دے دیتے ہیں ۔ جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ اماموں کی تنخواہ معمولی ہوتی ہے۔ وہ عید بقر عید کی آس لگائے بیٹھے رہتے ہیں ۔ محلہ کا صدقۂ فطر اور قربانی کی کھالیں سب ان کے سپرد کردی جاتی ہیں اوروہ ان کو اپنی امامت کا عوض سمجھ کر سالانہ خدمت کے بدلے میں سب وصول کرلیتے ہیں ۔ یہ بالکل ناجائز ہے کیوں کہ صدقتہ الفطر اورچرم قربانی کسی معاوضے میں دینا درست نہیں ۔ امامت کی اجرت بھی ایک معاوضہ ہے۔ آج کل سستا چندہ دیکھ کر بہت سی انجمنیں، ویلفیئر ایسوسی ایشن اور ہمدرد کلب اور امدادی کمیٹیاں بقر عید کے زمانہ میں نکل آتی ہیں ۔ یہ لوگ کھالوں کا چندہ کرلیتے ہیں ۔ ان میں وہ بے دین بھی ہوتے ہیں، جو اسلام کا اور قربانی کا مذاق اڑاتے ہیں، مگر کھال کھینچنے کو تیار رہتے ہیں اور وہ لوگ بھی ہوتے ہیں جو شریعت کے قوانین سے واقف نہیں ہوتے ہیں ۔ یہ لوگ احکام شرعیہ کی رعایت کے بغیر آزادانہ رائے سے کھالوں کی قیمتیں خرچ کرتے ہیں ۔ حتیٰ کہ ان کھالوں کی رقموں کے ذریعے الیکشن تک لڑے جاتے ہیں ۔ ان کو کھالیں دے کر ضائع نہ کریں اور اپنی شرعی ذمہ دار ی کو پہچانیں ۔ایام عید کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے لیے ہیں : اوپر جو ہم نے نبیشہ