تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دعا کرے گا اور اس کے بعد ہی دوسرے کے لیے دعا کرے گا تو وہ دعا بھی اخلاص اور پوری توجہ کے ساتھ ہوگی۔مضطر : علامہ جزری ؒ نے حصن حصین میں مضطر کو بھی ان لوگوں میں شمار کیا ہے جن کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ مضطر اس کو کہا جاتا ہے جو کسی وجہ سے مجبور اور پریشان حال ہو۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: {اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْٓئَ وَیَجْعَلُکُمْ خُلَفَآئَ الْاَرْضِط ئَاِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِط قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَo}1 (1 النمل: ۶۲ بتاؤ کیا (معبودان باطل بہتر ہیں یا اللہ بہتر ہے) جو بے قرار آدمی کی دعا قبول فرماتا ہے، جب وہ اس کو پکارے اور اس کی مصیبت کو دور کرتا ہے اور تم کو زمین میں صاحب تصرف بناتا ہے، کیا کوئی اور معبود ہے اللہ کے ساتھ؟ (نہیں) تم لوگ بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو۔ جب انسان مجبور اور بے کس و بے بس ہوتا ہے تو اس کی نظر سیدھی اللہ تعالیٰ پر پہنچتی ہے، ہر طرف سے امید ختم ہوجاتی ہے اور صدق دل سے اللہ جل جلالہ کے حضور میں درخواست کرتا ہے کہ میری مصیبت دور ہو اور بے چینی و بے قراری ختم ہو۔ چوں کہ اس موقعہ پر انسان ظاہر و باطن سے اللہ پاک کی جانب متوجہ ہوتا ہے اور یہ یقین کرلیتا ہے کہ اللہ جل جلالہ کے علاوہ میرا کوئی نہیں ہے جو اس وقت کی بے چینی اور ظاہری باطنی دکھ تکلیف رفع کرسکے۔ اس لیے اس کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے، ایسے موقعہ پر دعا سے کبھی غافل نہ ہو۔ خلوص دل سے اللہ پاک سے رحم کی درخواست کرے۔ حضرت جابر بن سلیمؓ کا بیان ہے کہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ اللہ کے رسول ﷺ ہیں ؟ آپ نے فرمایا، میں اللہ کا رسول ہوں کہ اگر تجھے کوئی تکلیف پہنچ جائے اور تو اس کو پکارے تو تکلیف کو دورفرمادے اور اگر تجھ کو قحط سالی پیش آجائے اور اس کو تو پکارے تو تیرے لیے سبزہ اگادے اور اگر چٹیل میدان میں ہو (جہاں گھاس پانی کچھ نہ ہو اور آبادی سے بہت دور ہو) اور وہاں تیری سواری گم ہوجائے اور تو اللہ کو پکارے تو تیری سواری کو واپس فرمادے۔ (الحدیث بطولہ رواہ ابوداؤد)کن لوگوں کی دعا قبول نہیں ہوتی حرام خوراک و پوشاک کی وجہ سے دعا قبو ل نہیں ہوتی: ۱۱۶۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِنَّ اللّٰہَ طَیِّبٌ لَا یَقْبَلُ اِلَّا طَیَّبًا وَاِنَّ اللّٰہَ اَمَرَ الْمُؤْمِنَیْنَ بِمَا اَمَرَ بِہٖ الْمُرْسَلِیْنَ فَقَالَ: {یٰٓاَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا