تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہاں تک چل رہے ہیں، کافروں اورفاسقوں کو مقتدا بنانا ہی گناہ ہے، اور کافروں اور فاسقوں کی تعریف تو اور زیادہ گناہگاری کی بات ہے، الیکشن کے مواقع میں تو اپنے لیڈر اور اپنی جماعت کے لوگوں کو سپورٹ کرتے ہیں اور جسے جتانا مقصود ہو اس کی جھوٹی سچی تعریفوں کے پل باندھ دیتے ہیں، خواہ وہ کیسا ہی فاسق و فاجر ہو، اور اس کے برعکس دوسرے فریق کا امیدوار خواہ کیسا ہی نیک، صالح ہو، مجمعوں میں اور جلسوں اور کانفرنسوں میں اس کی غیبتیں کرنے کو ضروری سمجھتے ہیں اور تہمتیں رکھتے ہیں اور ناکردہ گناہ اس کے ذمہ عائد کرتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ ان تعریفوں اور مذمتوں کا انجام آخرت میں کیا ہے، یہ زبان کی لگائی ہوئی کھیتیاں جب کاٹنی پڑیں گی اور انجام بھگتنا ہوگا تو کیا ہوگا؟ خوب غور و فکر کرنے کی بات ہے۔جھوٹی قسم اور جھوٹی گواہی کا وبال : (۲۰۵) وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْکَبَائِرُ الْاِشْرَاکُ بِاللّٰہِ وَعُقُوْقُ الْوَلِدَیْنِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَالْیَمِیْنُ الْغَمُوْسٌ۔ رواہ البخاری وفی روایۃ انس و شھادۃ الزور بدل الیمین الغموس۔ (رواہ البخاری و مسلم) ’’حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ فرمایا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ بڑے بڑے گناہ یہ ہیں: (۱)اللہ کے ساتھ شرک کرنا، (۲) ماں باپ کو ستانا، (۳) کسی جان کو قتل کرنا اور (۴) جھوٹی قسم کھانا۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۱۷، از بخاری) تشریح: کبیرہ گناہ تو بہت ہیں، لیکن اس حدیث میں چند ایسے گناہ ذکر فرمائے جو بہت بڑے ہیں اور جن میں عام طور سے لوگ مبتلا رہتے ہیں چونکہ اس موقع پر ہم زبان کی آفتیں ذکر کررہے ہیں، اس لیے اس حدیث میں جھوٹی قسم کی مناسبت سے یہ حدیث یہاں نقل کی ہے۔ اللہ کے ساتھ شرک کرنا تو سب سے بڑا گناہ ہے جس کی کبھی بخشش نہیں ہے، اس کو تو سب مسلمان جانتے ہیں، والدین کی نافرمانی اور ان کو ستانا اور تکلیف دینا بھی بڑے گناہوں میں ہے، اور اس حدیث میں اس کو شرک کے بعد ذکر فرمایا ہے، جس سے اس کی قباحت خوب ظاہر ہورہی ہے، اور اس بارے میں ہم اس کتاب میں تفصیل سے لکھ بھی چکے ہیں، اور ایک مستقل رسالہ بھی ’’حقوق الوالدین‘‘ کے نام سے لکھا ہے اور جھوٹی قسم کے بارے میں ہم یہاں لکھنا چاہتے ہیں۔ جھوٹی قسم کا تعلق گزشتہ زمانہ کے واقعات سے ہوتا ہے جو کوئی واقعہ نہ ہوا ہو اس کے بارے میں کہہ دیا کہ ایسا ہوا، اور اس پر قسم کھالی، اور کسی نے کوئی کام نہیں کیا۔ اس کے بارے میں کہہ دیا کہ اس نے ایسا کیا ہے اور اس پر قسم کھالی۔ اس طرح اپنے کسی فعل کے کرنے یا نہ کرنے پر جھوٹی قسم کھالی، یہ بہت بڑا گناہ ہے،