تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عزت و دولت کے مناظر آخرت میں سامنے آئیں گے، جو وہاں معززہوا وہ حقیقی معزز ہے اور جو وہاں حقیر ہوا وہی اصلی حقیر ہے، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار اپنے مبارک سینہ کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کہ ’’تقویٰ یہاں ہے، یہاں ہے، یہاں ہے۔‘‘ یعنی تقویٰ بڑا اور چھوٹا ہونے کا معیار ہے، جو اللہ سے جس قدر ڈرے گا، اسی قدر معزز اورباآبرو ہوگا۔ بہت سے لوگ تقویٰ کے معیار کے بغیر کسی کو دنیاوی حیثیت سے کمتر دیکھ کر حقیر سمجھنے لگتے ہیں جو سراسر نادانی اور اپنے نفس پر ظلم ہے، بلکہ جو دینداری میں اپنے کو دوسرے سے بڑا دیکھیں ان کو بھی یہ درست نہیں کہ اپنے سے کم عبادت والے کو حقیر جانیں، کیا خبر وہ توبہ و استغفار میں زیادہ عمل والے سے بڑھا ہوا ہو، اور زیادہ عمل والے کے دل میں اخلاص کم ہو۔ آنحضرت سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان کوبراہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ مسلمان بھائی کو حقیر جانے۔ یعنی کسی میں کوئی اور کھوٹ اور عیب ہو یا نہ ہو برا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ مسلمان بھائی کو حقیر جانے، کیوں کہ جو دوسروں کو حقیر جانتاہے اس میں غرور و تکبر کی قباحت سب کو معلوم ہے۔ پھر آخر میں حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان پرمسلمان کا سب کچھ حرام ہے، اس کا خون بھی، اس کا مال بھی(جو اس کی طیب حاطر کے بغیر لے لیا جائے) اور اس کی آبرو بھی یعنی مسلمان پر نہ جانی ظلم کرے اور نہ مالی، اور نہ اس کی بے آبروئی کرے، وباللہ التوفیق۔کتاب الاداب اسلامی آداب ایک نظر میں : (۱۹۳) وَعَنْ عُمَرَ بْنِ اَبِیْ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ کُنْتُ غُلاََمـًا فِیْ حِجْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَکَانَتْ یَدِیْ تَطِیْشُ فِی الصَّفْحَۃِ فَقَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَمِّ اللّٰہِ وَکُلْ بِیَمِیْنِکَ وَکُلْ مِمَّا یَلِیْکَ۔ (رواہ البخاری و مسلم) ’’حضرت عمر بن ابی سلمہؓ نے بیان فرمایا کہ میں (بچپن میں) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں (پرورش پاتا) تھا (ایک مرتبہ جو ساتھ کھانا کھانے بیٹھے تو) میرا ہاتھ پیالہ میں (ہر طرف) گھوم رہا تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ بسم اللہ پڑھ کر کھا اور داہنے ہاتھ سے کھااور جو حصہ تجھ سے قریب ہے اس میں سے کھا۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۳۶۳ بخاری ومسلم)