تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مِنَ اللّٰہِ الْقَلْبُ الْقَاسِیْ۔ (الترمذی) ذکر اللہ کے بغیر زیادہ نہ بولا کرو۔ ذکر الٰہی کے بغیر زیادہ بولنے سے دل سخت ہوجاتا ہے اور یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ دور وہی شخص ہے جس کا دل سخت ہو۔ (ترمذی) عورتیں زبان کے معاملہ میں بہت زیادہ بے احتیاط ہوتی ہیں، ان کو خصوصی خطاب فرمایا کہ ۱۔ تسبیح و تہلیل اور تقدیس میں لگی رہا کرو، تسبیح سُبْحَانَ اللّٰہِ کہنے کو اور تہلیل لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہنے کو کہتے ہیں، ان دونوں کے بڑے بڑے اجر و ثواب حدیثوں میں وارد ہوئے ہیں۔ تقدیس خدائے پاک کی پاکی بیان کرنے کو کہتے ہیں۔ قدوس اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔ حضور اقدس ﷺ وتروں کا سلام پھیر کر تین بار سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ کہا کرتے تھے اور تیسری بار آواز بلند فرماتے اور القدوس کی دال کو ذرا زیادہ کھینچتے تھے۔ (مشکوٰۃ شریف) جب تہجد کے لیے بیدار ہوتے تھے تو دس مرتبہ اللّٰہُ اَکْبَرْ اور دس بار سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ اور دس بار اَسْتَغْفِرُ اللّٰہِ اور دس بار لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اور دس بار سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ پڑھا کرتے تھے۔ (مشکوٰۃ شریف: ص ۱۰۸) ۲۔ دوسری نصیحت یہ فرمائی کہ اللہ کا ذکر کرتے ہوئے انگلیوں پر شمار کیا کرو، پھر اس کی حکمت بتائی کہ قیامت کے دن انگلیوں کو بولنے کی طاقت دی جائے گی اور ان سے سوال ہوگا، جس نے ان کو ذکر اللہ کے لیے استعمال کیا ہوگا اس کے حق میں گواہی دیں گی۔ دیگر احادیث اور بعض آیات قرآنیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ انگلیوں کے علاوہ دیگر اعضا (ہاتھ، پاؤں، ران وغیرہ) بھی گواہی دیں گے۔ انسان کی سمجھ داری اسی میں ہے کہ اپنے اعضا و جوارح کو اپنے حق میں اچھے گواہ بنائے۔ یعنی اعمال صالحہ میں مشغول ہو اور اعمال بد سے بچے تاکہ اس کے اپنے ہاتھ پاؤں اس کے خلاف گواہی نہ دے سکیں۔ ۳۔ تیسری نصیحت یہ فرمائی کہ ذکر اللہ سے غافل نہ ہونا چاہیے ورنہ رحمت سے بھلادی جاؤگی۔ یعنی اللہ کی خصوصی رحمتوں اور برکتوں سے محروم ہوجاؤگی۔ درحقیقت یہ نصیحت پہلی ہی نصیحت کی تاکید ہے اور دوبارہ اس میں ذکر اللہ کی ترغیب دی گئی ہے۔ ذکر اللہ بڑی انمول نعمت ہے اور آخرت کے بڑے درجات اس کے ذریعہ مل سکتے ہیں اور اس میں خرچ بھی کچھ نہیں ہوتا، کام کاج میں لگے ہوئے بھی پہلا کلمہ، تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار وغیرہ میں مشغول رہ سکتی ہیں۔ باوضو ہونابھی شرط نہیں۔ بلکہ اگر غسل فرض ہو یا خاص دنوں کا زمانہ ہے تب بھی ذکر اللہ کرسکتی ہیں۔ ہاں ان دونوں حالتوں میں قرآن شریف پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ ذکر کے فضائل ذرا تفصیل سے لکھے جاتے ہیں تاکہ ذکر کے اجر و ثواب اور نفع عظیم کا پتہ رہے اور عمل کی طرف دل بڑھے۔ذاکرہر بھلائی لے گئے : ایک شخص نے سوال کیا یارسول اللہﷺ کون سے