تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ٹھکانا سمجھ کر اس کے پاس آنا جانا رکھنا چاہتے ہیں، اور کنواری لڑکی کے پاس بے محابا جانے کی جرات بھی نہیں کرتے، اور وہ خود بھی اپنے کو محفوظ رکھنا چاہتی ہے، اور گھر والے بھی اس کی حفاظت کاخیال رکھتے ہیں، اس کے بعد علامہ موصوفؒ لکھتے ہیں کہ جب ثیب کے پاس غیر محرم کو رات گزارنے کی ممانعت ہے، حالاں کہ اس کے پاس آنے جانے میں تساہل برتا جاتا ہے تو کنواری عورت کے پاس نامحرم کو رات گزارنا بطریق اولیٰ منع ہے۔مرد کا مردسے اورعورت کا عورت سے کتنا پردہ ہے ؟ (۲۱۶) وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ رَضِیَ اللّٰہِ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاََ یَنْظُرُ الرَّجُلُ اِلٰی عَوْرَۃِ الرَّجُلِ وَلاََ الْمَرْأَۃُ اِلٰی عَوْرَۃِ الْمَرْأَۃِ وَلاََ یُفْضِی الرَّجُلُ اِلٰی الرَّجُلِ فِیْ ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَلاََ تُفْضِی الْمَرْأۃُ اِلَی الْمَرْأَۃِ فِیْ ثَوْبٍ وَاحِدٍ۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی مرد کسی عورت کی شرم گاہ کو نہ دیکھے اور نہ کوئی عورت کسی عورت کی شرم گاہ کو دیکھے، اور نہ ننگے ہوکر دو مرد ایک کپڑے میں لیٹیں اور نہ دو عورتیں ایک کپڑے میں ننگی ہوکر لیٹیں۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۲۶۸، از مسلم)تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح عورت کا مرد سے پردہ ہے اسی طرح عورت کا عورت سے اور مرد کا مرد سے بھی پردہ ہے، لیکن پردوں میں تفصیل ہے۔ ناف سے لے کر گھٹنوں کے ختم تک کسی بھی مرد کو کسی مرد کی طرف دیکھنا حلال نہیں ہے، بہت سے لوگ آپس میں زیادہ دوستی ہوجانے پر پردہ کی جگہ ایک دوسرے کو بلاتکلف دکھا دیتے ہیں، یہ سراسر حرام ہے۔ اسی طرح عورت کو عورت کے سامنے ناف سے لے کر گھٹنوں کے ختم تک کھولنا حرام ہے، اور کافر عورت کے سامنے منہ اور گٹے تک ہاتھ اور ٹخنے تک پیر کے علاوہ جسم کا کوئی حصہ یا کوئی بال کھولنا درست نہیں، بچہ پیدا ہونے کے چند روز بعد جب زچہ کو غسل کرایا جاتا ہے تو گھر کی سب عورتیں اس کو ننگی کرکے نہلاتی ہیں اور رانیں وغیرہ سب دیکھتی ہیں، یہ بہت بڑی بے غیرتی ہے اور حرام ہے۔ مسئلہ: جتنی جگہ میں نظر کا پردہ ہے اتنی جگہ کوچھونا بھی درست نہیں ہے۔ چاہے کپڑے کے اندر ہاتھ ڈال کر ہی کیوں نہ ہو، مثلاً کسی بھی مرد کو یہ جائز نہیں کہ کسی مرد کے ناف سے لے کر گھٹنوں تک کے حصوں کو ہاتھ لگائے۔ اسی طرح کوئی عورت کسی عورت کے ناف سے نیچے کے حصہ کو گھٹنوں کے ختم تک ہاتھ نہیں لگاسکتی اسی وجہ سے حدیث بالا میں دو مردوں کو ایک کپڑے میں ننگے ہوکر لیٹنے کی ممانعت فرمائی ہے اور یہی ممانعت عورتوں کے لیے بھی ہے۔ یعنی عورتیں ایک کپڑے میں ننگی ہوکر نہ لیٹیں۔