تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انسؓ کو یَاذَا الاُْذُبِیْنَ (دوکان والے) کہہ کر پکارا۔ (جمع الفوائد) ایک عورت نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے شوہر نے آپ کو مدعوکیا (بہ طور دعوت گھرپر تشریف لانے کی درخواست کی ہے) آپ نے فرمایا تیرا شوہر وہی ہے جس کی آنکھ میں سفیدی ہے؟ یہ کہنے لگی اللہ کی قسم، اس کی آنکھ سفید نہیں ہے، آپ نے فرمایا کوئی شخض ایسا نہیں ہے جس کی آنکھ میں سفیدی نہ ہو (یعنی وہ سفیدی جو سیاہ ڈیلے کے چاروں طرف ہے۔) دیکھو کیسا صحیح مذاق ہے، ایسا سچا مذاق درست ہے، بشرطیکہ اسے ناگوار نہ ہو جس سے مذاق کیا جائے۔ کسی کا دل خوش کرنے کے لیے مذاق کرنے میں بھی یہ شرط ہے کہ بات سچی ہو اور جس سے مذاق کیا جائے اس کو ناگوارنہ ہو تو کسی کا مذاق اڑانا کیسے جائز ہوسکتا ہے؟ بہت سے مرد اور عورتیں اس بات کا خیال نہیں کرتے، اور جس کو کسی بھی اعتبار سے کمزور پاتے ہیں، سامنے یا اس کے پیچھے اس کا مذاق اڑا دیتے ہیں، یہ سب گناہ ہیں، اس کو مسخرہ پن او رمخول اور ٹھٹھا بھی کہا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: یَااَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاََ یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰیَ اَنْ یَّکُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْھُمْ وَلاََ نِسَآئٌ مِنْ نِسَائٍ عَسٰیٓ اَنْ یَّکُنَّ خَیْرًا مِّنْھُنَّ وَلاََ تَلْمِزُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَلاََ تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ بِئْسَ الْاِسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِ وَمَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُوْلٰئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ o (سورہ حجرات) ’’اے ایمان والو! نہ تو مردوں کو مردوں پر ہنسنا چاہیے، کیا عجب ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں اورنہ عورتوں کو عورتوں پر ہنسنا چاہیے، کیا عجب ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں او رنہ ایک دوسرے کو طعنہ دو اور ایک دوسرے کو برے لقب سے پکارو، ایمان لانے کے بعدگناہ کا نام لگنا برا ہے او رجو باز نہ آئیں گے تووہ ظلم کرنے والے ہیں۔‘‘وعدہ خلافی منافقت ہے : تیسری نصیحت یہ فرمائی کہ اپنے بھائی سے وعدہ کرکے اس کے خلاف نہ کرو، یہ بھی بہت اہم نصیحت ہے جس میں لوگ بہت کوتاہی کرتے ہیں، جب کسی سے کوئی وعدہ کرے تو وعدہ کرنے سے پہلے اپنے حالات اور اوقات کے اعتبار سے خوب غور کرے کہ یہ وعدہ مجھ سے پورا ہوسکے گا یا نہیں اور اپنی بات کو نباہ سکوں گا یا نہیں، اگر وعدہ پورا کرسکتا ہو تو وعدہ کرے ورنہ معذرت کردے، جھوٹا وعدہ کرنا حرام ہے، جب وعدہ کرلے تو حتی الوسع پوری طرح انجام دینے کی کوشش کرے، بہت سے لوگ ٹالنے کے لیے یا دفع الوقتی کے خیال سے وعدہ کرلیتے ہیں، پھر اس کوپورا نہیں کرتے اور یہ نہیں سمجھتے کہ جھوٹا وعدہ سخت گناہ ہے اور