تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عقیدہ: بہشت میں سب سے بڑی نعمت اللہ تعالیٰ کا دیدار ہے، جو بہشتیوں کو نصیب ہوگا، اس کی لذت کے مقابلہ میں تمام نعمتیں ہیچ ہوں گی۔ عقیدہ: دنیا میں جاگتے ہوئے اللہ کو ان آنکھوں سے کسی نے نہیں دیکھا اور نہ کوئی دیکھ سکتا ہے۔ عقیدہ: عمر بھر کوئی کیسا ہی بھلا یا برا آدمی ہو اس کا فیصلہ اس حالت کے موافق ہوگا جس پر خاتمہ ہوگا، ایمان پر مرا تو ایمان والوں میں اور کفر پر مرا تو کفر والوں میں شمار ہوگا۔ عقیدہ: آدمی عمر بھر میں جب کبھی توبہ کرے یا مسلمان ہو اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبول ہے، البتہ مرتے وقت جب دم ٹوٹنے لگے اور عذاب کے فرشتے دکھائی دینے لگیں اس وقت کافر کا ایمان اور مومن گناہ گار کی توبہ قبول نہیں ہوتی، کافر کی بخشش تو نہ ہوگی، البتہ مومن گناہ گار کو اللہ چاہے گا تو بغیر عذاب کے بخش دے گا یا سزا دے کر جنت میں بھیج دے گا۔بہت ضروری تنبیہ : کوئی شخص مسلمان کا بیٹا ہونے سے یا اسلام کا دعوے دار ہونے سے مسلمان نہیں ہوتا جب تک کہ اس کے عقائد قرآن و حدیث کے مطابق نہ ہوں، بہت سے لوگ حضور اقدس ﷺ کے بعد کسی دوسرے کو رسول مانتے ہیں او رکچھ لوگ فرائض کے منکر ہیں اور بہت سے لوگ قرآن میں تحریف کے قائل ہیں، ایسے لوگ مسلمان نہیں اگرچہ اسلام کا دعویٰ کریں۔اسلام کے پانچ ارکان ۱۰۔ وَعَنْ عَبْدِاللّٰہ بْنِ عُمَرَؓ قَالَ قَالَ رَسُوْْلُ اللّٰہِ ﷺ بُنِيَ الإِْسْلَامُ عَلَی خَمْسٍ شَھَادَۃِ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ وَإِقَامِ الصَّلَاۃِ وَإِیْتَائِ الزَّکَاۃِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ۔ (رواۃ البخاري ومسلم) حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اول اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ حضرت محمد مصطفی ﷺ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ دوم نماز قائم رکھنا، سوم زکوٰۃ دینا، چہارم حج کرنا، پنجم رمضان کے روزے رکھنا۔ (مشکوٰۃ ص ۱۲، عن البخاری و مسلم) تشریح: اس حدیث میں پانچ چیزوں پر اسلام کی بنیاد بتائی گئی ہے۔پہلا رکن : ان میں پہلی چیز تو وہی توحید و رسالت کی گواہی ہے جو اصل ایمان ہے اور یہ دونوں گواہیاں دینے سے ان سب عقائد و احکام کا ماننا فرض ہوجاتا ہے، جو اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول ﷺ نے بتائے ہیں اور ان تمام خبروں کی تصدیق کرنا بھی فرض ہوجاتا ہے جو گزشتہ اور آئندہ واقعات کے بارے میں قرآن و حدیث