تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
برعکس راستہ میں تکلیف دینے والی چیز ڈالنے کا کیا وبال ہوگا؟ اس پر غور کرنا چاہیے، بہت سے لوگ اپنا گھر تو صاف کرلیتے ہیں، لیکن گھر کا کوڑا کرکٹ، کچرا، گندگی، سڑے ہوئے پھل اور بدبودار سالن وغیرہ راستہ میں پھینک دیتے ہیں، جس سے آنے جانے والوں کو شدید تکلیف ہوتی ہے، ایسا بھی ہوتا ہے کہ راہ چلتے ہوئے کیلے خریدے اور چھیل کر کھانا شروع کردیا۔ بچوں کو دے دیا اور چھلکا لب سڑک وہیں پھینک دیا، سب کو معلوم ہے کہ راستہ میں کیلے کا چھلکا پھینکنا بہت خطرناک ہوتاہے، بعض مرتبہ اس پر پیر پڑ کر پھسل جاتا ہے تو اچھی خاصی تکلیف پہنچ جاتی ہے، راستہ میں تکلیف دینے والی چیز ہرگز نہ ڈالیں اور ایسی کوئی چیز راستہ میں پڑی ملے جس سے تکلیف پہنچ سکتی ہے تو اسے ہٹا کر ثواب کمائیں۔پردہ پوشی کا اجر و ثواب : (۱۸۱) وَعَنْ عُقْبَہَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ رَّایٰ عَوْرَۃً فَسَتَرَھَا کَانَ کَمَنْ اَحْیٰی مَوْؤُدَۃً۔ (رواہ احمد والترمذی) ’’حضرت عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے کسی کی کوئی عیب کی بات دیکھی، پھر اس کو چھپالیا (تو ثواب کے اعتبار سے) وہ شخص ایسا ہے جیسے کسی زندہ دفن کی ہوئی لڑکی کو زندہ کردیا۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۲۴، از احمد والترمذی)تشریح : اس حدیث مبارک میں عیب پوشی کا ثواب بتایا ہے، اسلام سے پہلے یعنی جاہلیت کے زمانہ میں عرب کے لوگ اس بات کو بہت ناگوار سمجھتے تھے کہ ان کے گھر میں لڑکی پیدا ہوجائے، اگر لڑکی پیداہونے کی خبر ملتی تھی تو شرم کے مارے چھپے چھپے پھرتے تھے اور بہت سے ظالم ایسے تھے کہ لڑکی پیدا ہوجاتی تو اس کو زندہ دفن کردیتے تھے، جو گڑھے کے اندر مٹی میں دب کر مرجاتی تھی، اسی کو قرآن مجید میں فرمایا: وَاِذَا الْمَوْئٗ دَۃُ سُئِلَتْo بِاَیِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ o ’’اور جب زندہ دفن کی ہوئی لڑکی کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ کس گناہ کے سبب قتل کی گئی۔ ‘‘ اس بات کو سمجھنے کے بعد یہ سمجھو کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے عیب پوشی کا ثواب بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جس نے کسی کی کوئی عیب کی بات دیکھی، پھر اس کو چھپالیا اور کسی پر ظاہر نہ کیا تو اس کو اتنا بڑا ثواب ملے گا جیسے اس نے اس لڑکی کو زندہ کردیاجو قبر میں زندہ دفن کردی گئی تھی، اس ثواب کو اس انداز میں بتانے میں ایک دقیق اور باریک حکمت کی طرف اشارہ ہے، اور وہ یہ کہ جب کسی شخص کا کوئی عیب ظاہر ہوجاتا ہے تو وہ اپنی اس رسوائی کے مقابلہ میں مرجانا بہتر سمجھتاہے۔ پس جس شخص نے اس کے عیب کی پردہ پوشی کی، گویاکہ اس کو زندہ کردیا، رسوائی سے بچانا، اس کو دوبارہ زندگی دینے کے