تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑھے ہیں۔ تم نے جس قدر بھی (مسلسل دو تین گھنٹے تک) ذکر کیا ہے اگرا س کے مقابلہ میں ان کلمات کو تولا جائے تو ان کلمات کا وزن زیادہ ہوجائے گا وہ چار کلمات یہ ہیں کہ جن کو تین مرتبہ پڑھا: ۱۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ عَدَدَ خَلْقِہٖ۔ ۲۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ رِضَا نَفْسِہٖ۔ ۳۔سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ زِنَۃَ عَرْشِہٖ۔ ۴۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ مِدَادَ کَلِمَاتِہَٖ۔ (مشکوٰۃ ص ۲۰۰ بہ حوالہ مسلم)حضرت جویریہؓ کیسے ام المومنین بن گئیں ؟: حضرت جویریہؓ حارث بن ابی ضرار کی بیٹی تھیں، جو پہلے یہودی تھے، بعد میں اسلام قبول کیا۔ شعبان ۵ ہجری میں بنوالمصطلق سے حضور اقدس ﷺ نے جہاد کیا۔ اس غزوہ میں بنو المصطلق کو شکست ہوئی۔ ان کے دس آدمی مارے گئے اور بہت بڑی تعداد میں مسلمانوں کے ہاتھ قیدی آگئے۔ ان قیدیوں میں حضرت جویریہؓ بھی تھیں۔ جنگ میں جوقیدی ہاتھ آئیں اسلام کے قانون کے مطابق امیر المومنین کی صوابدید پر ان کو غلام او رباندی بنایا جاسکتا ہے، حضرت جویریہؓ چوں کہ قید ہوکر آئی تھیں، اس لیے یہ بھی تقیسم میں آگئیں۔ یعنی حضرت ثابت بن قیسؓ یا ان کے چچازاد بھائی کو دے دی گئیں۔ حضرت جویریہؓ نے باندی بن کر رہنا پسندنہ کیا اور اپنے آقا سے نواوقیہ سونے پر کتابت کا معاملہ کرلیا۔ ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے (ایک درہم ۳ ماشہ، ایک رتی ۵/۱ چاندی کا ہوتا ہے) کتابت اس کو کہتے ہیں کہ باندی اور غلام کا آقا سے اس طرح معاملہ ہوجائے کہ مخصوص اور متعین رقم کو ادا کردیں تو آزاد ہوجائیں۔ حضرت جویریہؓ نے کتابت کا معاملہ کرکے دربار رسالت میں حاضری دی، عرض کیا کہ میں سردار قوم حارث بن ابی ضرار کی بیٹی ہوں اور میں نے کتابت کا معاملہ کرلیا ہے اور میں آپ سے مدد چاہتی ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ تمھیں اس سے بہتر راہ نہ بتادوں؟ عرض کیا، وہ کیا؟ فرمایا کہ تمہاری طرف سے میں مال ادا کردوں اور تم سے نکاح کرلوں۔ عرض کیا، یارسول اللہ ﷺ مجھے منظور ہے۔ چناں چہ آپ نے ان کی طرف سے مال ادا فرمایا اور اس طرح ان کو آزاد کراکر ان سے نکاح فرمالیا۔حضرات صحابہؓ کا بے مثال ادب : جب آپ نے ان سے نکاح فرمالیا تو سارے مدینہ میں خبر گونج گئی، ان کی قوم اور خاندان کے سیکڑوں غلام اور باندی حضرات صحابہ کرامؓ کے گھروں میں موجود تھے، آں حضرت ﷺ کے اس مبارک نکاح کی خبر پھیلتے ہی حضرات صحابہؓ نے اس احترام کے پیش نظر کہ اب تو یہ سیّد عالم ﷺ کے سسرال والے ہوگئے یہ تمام غلام اور باندی آزاد کردیئے۔ حضرت جویریہؓ نے فرمایا کہ میں نے اس بارے میں حضور اقدس ﷺ سے گفتگو بھی نہ کی تھی، مسلمانوں نے خود ہی میری قوم اور خاندان والوں کو آزاد کردیا۔ جس کی خبر میرے چچا کی لڑکی نے مجھے دی۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے کوئی عورت ایسی نہیں دیکھی جو جویریہؓ سے بڑھ کر اپنی قوم کے