تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیوث کے لیے وعید : ثَلٰـثَہٌ قَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْھِمُ الْجَنَّۃَ مُدَْ مِنُ الْخَمْرِ وَالْعَاقُّ وَالدَّیُّوْثُ الَّذِیْ یُقِرُّ فِیْ اَھْلِہِ الْخُبْثَ۔ (رواہ احمد و نسائی) یعنی تین شخصوں پر اللہ تعالیٰ نے جنت حرام فرمادی ہے: ۱۔ جو شراب پیتا ہے۔ ۲۔ جو ماں با پ کو تکلیف دیتا ہے۔ ۳۔ جو اپنے گھر والوں میں ناپاک کام (زنا اور ان کی طرف بلانے والی چیزوں مثلاً بے پردگی، غیر مردوں سے میل جول وغیرہ) کو برقرار رکھتا ہے۔ پہلے واضح کیا جاچکا ہے، شوہر کی فرماں برداری موافق شرع کاموں میں ہے۔ خلاف شرع کاموں میں کسی کی اطاعت اور فرماں برداری کی اجازت نہیں ہے۔ اگر شوہر بے پردہ ہونے کے لیے کہے تب بھی بے پردہ ہونا جائز نہیں ہے۔عورت کا ایک خاص وصف کہ ایمان پر شوہر کی مدد کرے : اس حدیث میں اچھی بیوی کے چند اوصاف ذکر فرمائے ہیں۔ دوسری حدیث میں ایک مزید وصف بتایا ہے جس کی تشریح یہ ہے کہ حضرات صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ اگر ہمیں معلوم ہوجاتا کہ کون سا مال بہتر ہے جسے ہم حاصل کریں تو اچھا ہوتا اس پر آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اَفْضَلُہٗ لِسَانٌ ذَاکِرٌ وَقَلْبٌ شَاکِرٌ وَزَوْجَۃٌ مِؤْمِنَۃٌ تُعِیْنُہٗ عَلٰی اِیْمَانِہٖ۔ (رواہ احمد والترمذی و ابن ماجہ) یعنی سب سے بہتر مال ذکر کرنے والی زبان اور شکر کرنے والا دل ہے اور وہ مومن بیوی ہے جو شوہر کی مدد کرے اس کے ایمان پر۔ (مشکوٰۃ: ص ۱۹۸) جس سے کام نکلے اور ضرورت پوری ہو وہ مال ہے، لوگ چاندی، سونا، درہم، دینار، روپیہ پیسہ اور مکان دکان مویشی وغیرہ ہی کو مال سمجھتے ہیں، حالاں کہ بہ موجب حدیث شریف بہترین مال یہ چیزیں ہیں جو ابھی اوپر بیان ہوئیں۔ ان سے بہت زیادہ نفع حاصل ہوتا ہے اور خوب زیادہ بندہ کے کام آتی ہیں۔ ذکر کرنے والی زبان اور شکر کرنے والے دل سب سے بڑی دولت ہے او ربیوی بھی بڑی دولت ہے جس کی صفت یہ ہے کہ تعینہ علی ایمانہ یعنی ایسی بیوی ہو جو شوہر کی مدد کرتی ہو اس کے ایمان پر، ایمان پر مدد کرنے کی تشریح کرتے ہوئے ملا علی قاریؒ نے مرقات شرح مشکوٰۃ میں لکھا ہے: اَیْ عَلٰی دِیْنِہٖ بِاَنْ تَذْکِرَۃٌ الصَّلٰوۃَ وَالصَّوْمَ وَغَیْرَھَا مِنَ الْعِبَادَاتِ وَتَمْنَعَہُ مِنَ الزِّنَا وَسَائِرَالْمُحَرَّمَاتِ۔ یعنی ایمان پر مدد کرنے کا مطلب ہے کہ شوہر کی دین داری کی فکر کرے اور اوقات مقررہ میں اسے نماز روزہ یاد دلاتی ہو اور دیگر عبادات پر آمادہ کرتی ہو اور زنا سے اور ہر قسم کے گناہوں سے باز رکھتی ہو۔ درحقیقت ہمارے بدلتے ہوئے ماحول اور بگڑے ہوئے معاشرہ کو ایسی ہی خواتین کی ضرورت ہے جو دین پر کاربند ہوں اور شوہر اور اولاد کو بھی دین دار بنانے کی