تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بعض صحابی خواتین کو بہت زیادہ خون آیا، حتیٰ کہ ایک خاتون کے سات سال تک خون آتا رہا، جب آپ سے اس زائدخون کے جاری ہونے کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ حیض کا خون نہیں ہے، بلکہ شیطان کی شرارت ہے۔ ایسا ہوا ہے کہ طبعی خون جتنا آنا چاہیے اس سے زیادہ آگیا، شیطان اندر گھس کر رحم میں ایسی چوٹ مارتا ہے جس کی وجہ سے خون جاری رہتا ہے کہ طبعی خون جتنا آنا چاہیے اس سے زیادہ آجاتا ہے۔ (انما ھذا رکضۃ من رکضات الشیطن)استحاضہ کا حکم : اوپر والی تفصیل معلوم کرکے دل میں یہ سوال پیدا ہورہا ہے کہ جو خون حیض میں شمار ہوگا اس کو کس نام سے یاد کریں گے اور اس کا کیا حکم ہے؟ لہٰذا ہم تفصیل کے ساتھ اس پر روشنی ڈالتے ہیں۔ جو خون تین دن تین رات سے کم آکر بندہوجائے یا عادت سے بڑھ کر دس دن سے آگے نکل جائے، یا جو خون زمانہ حمل میں آئے یا ۹ سال کی عمر ہونے سے پہلے آجائے، علمائے شریعت کی بول چال میں اس کو استحاضہ کہتے ہیں۔ اور جس عورت کو یہ خون آتا ہے اسے مستحاضہ کہتے ہیں۔ حیض کے زمانہ میں نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا منع ہے۔ بلکہ حیض کے زمانہ کی نمازیں تو بالکل معاف ہیں اور رمضان کے روزوں کی قضا بعدمیں رکھے اور استحاضہ والی عورت پر نماز فرض ہے اور اگر رمضان کا مہینہ ہو تو روزے رکھنا بھی فرض ہے اور یہ عورت وضو کرکے کعبہ شریف کا طواف بھی کرسکتی ہے اور قرآن شریف بھی چھو سکتی ہے اور قرآن شریف کی تلاوت بھی کرسکتی ہے، نماز کا وقت آجانے پر وضو کرکے نماز پڑھے، اگر خون بند نہیں ہوتا تب بھی وضو کرکے نماز شروع کردے، اگرچہ نماز پڑھنے میں کپڑے خون میں بھرجائیں اور جاء نماز پر خون لگ جائے، قاعدہ کے مطابق (جس کا ذکر اوپر ہوا) جب حیض کے دن چلے جائیں تو ایک بار غسل کرلے، اس کے بعد اگر خون آتا رہے تب بھی اپنے آپ کو پاک سمجھے اور وضو کرکے نماز پڑھاکرے، اگر خون بالکل بند نہیں ہوتا تو اس پر معذور کے احکام جاری ہوں گے، جو بوقت ضرورت علماء سے معلوم کیے جاسکتے ہیں اور معذور کے کچھ احکام ہم بھی اس کتاب میں مریض کی نماز کے ذیل میں بیان کرچکے ہیں۔ اگر استحاضہ کا خون ہر وقت نہیں آتا، کبھی کبھی آتا ہے، اور بہت سا وقت ایسا بھی گزرتا ہے کہ خون جاری نہیں ہے تو نماز کا وقت آنے پر انتظار کرلے، جب خون بند ہوجائے تو وضو کرکے نماز پڑھ لے۔حیض کے باقی مسائل :