تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صورت میں خوب رگڑ دینے سے کپڑا پاک ہوجاتا ہے، بشرطیکہ رگڑنے سے منی بالکل چھوٹ جائے۔ بعض احادیث میں پاک کرنے کا یہ طریقہ بھی آیا ہے اور یہ طریقہ صرف خشک منی کے لیے ہے، لیکن ہمارے زمانہ میں چونکہ غذائیں خراب ہیں، مصنوعی گھی، چربی اور ملاوٹ کی چیزیں کھائی جاتی ہیں، اس لیے ایسی گاڑھی منی آج کل عموماً نہیں ہوتی، لہٰذا ایسی صورت میں منی تر ہویا خشک اس کو دھوکر ہی کپڑا پاک کرلیں۔ اس حدیث سے جہاں یہ ثابت ہوا کہ منی والا کپڑا دھو دینے سے پاک ہوجاتا ہے وہاں یہ بھی ثابت ہوا کہ عورت کو چاہیے کہ شوہر کی خدمت کرے، اس کے کپڑے دھوئے اوردوسری خدمت انجام دے۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بن ٹھن کر باہر نکلنے کا خیال نہ فرماتے تھے، دیکھو کپڑے سے ناپاک چیز دھوئی ہے، پانی کے نشان نظر آرہے ہیں، اور آپ اسی کپڑے کو زیب تن فرما کر نماز پڑھانے کے لیے مسجد میں تشریف لے جاتے ہیں۔ آج کل کے لوگوں میں بناوٹ، تصنع، ظاہر ٹپ ٹاپ اور فیشن بازی کا بہت خیال ہے، بہت سے کپڑے رکھنے پڑتے ہیں جس کی وجہ سے قرض دار بھی ہوتے ہیں، رشوت لیتے ہیں اور طرح طرح کی پریشانیوں میں پھنس جاتے ہیں، پھر یہ بات عجیب ہے کہ مخصوص رواجی کاٹ کا لباس اور چالو فیشن کی وضع داری اور چمک دمک کا خیال تو بہت زیادہ کرتے ہیں مگر پانی کا خیال نہیں کرتے۔ یعنی نظافت کو دیکھنے میں طہارت کی طرف ذرا خیال نہیں لے جاتے، اس زمانہ کے ٹیڈی سو دوسو روپے گز کا کپڑا پہن کر نکلتے ہیں، جس میں ذرا شکن ہو تو باہر نہ نکلیں، ظاہری ٹپ ٹاپ اس قدر، مگر پیشاب کرکے بلا استنجاء یونہی کھڑے ہوجاتے ہیں، سیکڑوں روپے کے سوٹ میں کافی مقدار میں پیشاب بھی بھرا رہتا ہے، یہ نتیجہ ہے اپنے مشفق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع چھوڑنے اور دشمنوں کی خوبو اختیار کرنے کا۔ اعاذ ناللہ من ذلکگھی وغیرہ پاک کرنے کا طریقہ : (۲۵۵) وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا وَقَعَتِ الْفَارَۃُ فِی السَّمَنِ فَاِنْ کَانَ جَامِدًا فَالْقُوْھَا وَمَا حَوْلَھَا وَاِنْ کَانَ مَائِعًا فَلاََ تَقْرَبُوْہُ۔ (رواہ احمد و ابوداؤد و رواہ الدارمی عن ابن عباس) ’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب چوہا گھی میں گر جائے (اورگر کر مرجائے) اگرگھی جماہوا ہے تو اس چوہے کو اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال ڈالو اور اگر گھی پگھلا ہوا ہو تو تم اس کے قریب بھی نہ جاؤ۔ ‘‘(مشکوٰۃ شریف ص ۳۶۱ ج ۲ بحوالہ ابوداؤد)