تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مجمع میں جارہی تھیں) یہ ماجرا دیکھ کر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عورتو! تم پیچھے ہٹو، تم کو راستہ کے بیچ میں چلنے کی اجازت نہیں ہے، تم راستہ کے کناروں پر ہوکر گزرو، راوی کہتے ہیں کہ اس ارشاد کے بعد عورتیں راستہ کے کناروں میں ایسے طریقہ پر گزرتی تھیں کہ راستہ کے دائیں بائیں جو کوئی دیوار ہوتی تھی، اس سے چپکی جاتی تھیں یہاں تک کہ ان کا کپڑا دیوار میں اٹکنے لگتا تھا۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۴۰۵، از ابودائود بیہقی)تشریح: اس حدیث میں بھی عورتوں کو مردوں سے دور رہنے کی تاکید فرمائی ہے، اگر عورت کو کسی مجبوری کی وجہ سے گھر سے نکلنا ہو تو خوب زیادہ پردہ کا اہتمام کرے اور پردہ کے اہتمام کے ساتھ نکلنے کی صورت میں بھی خوشبو لگا کر نہ نکلے اور جب راستہ میں گزرے تو راستہ کے درمیان نہ چلے بلکہ راستہ کے درمیانہ حصہ مردوں کے لیے چھوڑے اور خود راستہ کے درمیان سے ہٹ کر کناروں پر چلے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اس کا حکم دیا کہ مردوں سے بچ کر اور کنارے ہوکر چلیں، لہٰذا عورتوں کا یہ جذبہ ہونا کہ ہم جیسے چاہیں چلیں گے، مردوں کو ہٹنا ہے تو ہٹ جائیں گے۔حیا اور ایمان لازم و ملزوم ہیں : (۲۲۳) وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنَّ الْحَیَائَ وَالْاِیْمَانَ قُرَنَائُ جَمِیْعًا فَاِذَا رُفِعَ اَحَدُھُمَا رُفِعَ الْاٰخَرُ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان) ’’حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ حیا اور ایمان دونوں ساتھی ہیں، پس جب ان دونوں میں سے ایک اٹھایا جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھالیا جاتا ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۳۲، از بیہقی)تشریح : حیا مومن بندوں کی خاص صفت ہے، جو قومیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم سے دور ہیں حیا اور شرم سے ان کو کچھ واسطہ نہیں۔ حیا اور ایمان دونوں لازم و ملزوم ہیں، یا تو دونوں رہیں گے یا دونوں رخصت ہوجائیں گے، بے پردگی اور اس کے لوازم اور دواعی سب کے سب اہل کفر کی دیکھا دیکھی نام نہاد مسلمانوں کے ماحول میں رواج پاگئے ہیں اور وہی لوگ مسلمان عورتوں کو پردے سے نکال کر بے حیائی کے پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ جو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع سے زیادہ نصاریٰ کے احوال و عادات کو اپنائے ہوئے ہیں، ایسے لوگ بڑی مشکل میں ہیں، ان کا دل تو یہ چاہتا ہے کہ خوب آزادی اور بے حیائی کے ساتھ مسلمانوں کی بہو بیٹیوں کو بازاروں اور پارکوں میں عریانی کے لباس میں دیکھیں، لیکن ساتھ ہی قرآن و حدیث کی تعلیمات کو غلط کہنے کی ہمت بھی نہیں، نہ یوں کہے بنتا ہے کہ ہم اسلام کو چھوڑ چکے ہیں اور نہ