تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
پاک زمین مسلمان کا وضو ہے، اگرچہ دس سال پانی نہ پائے، پس جب پانی مل جائے تو اپنے بدن پر (وضو یا غسل کی ضرورت کے اعتبار سے) استعمال کرے۔ (مشکوٰۃ) جس طرح حدث اصغر (یعنی بعض چیزوں سے وضو ٹوٹ جانا) اور حدث اکبر (یعنی بعض چیزوں سے غسل فرض ہوجانا) نجاست حکمی ہے جو عقل سے سمجھ میں نہیں آتی، اسی طرح اس ناپاکی کو وضو کے ذریعہ دور کرنا طہارت حکمی ہے جس کا سمجھ میں آنا ضروری نہیں ۔ اللہ جل جلالہ اوراس کے رسول ﷺ کے فرمان کے مطابق جس طرح وضو اور غسل سے پاکی حاصل ہوجاتی ہے اسی طرح بغیر کسی شک کے تیمم سے بھی پوری پاکی حاصل ہوجاتی ہے، فقیہ کی کتابوں میں تفصیل سے تیمم کے مسائل لکھے ہیں، پس جس کو وضو یا غسل کرنے کی حاجت ہو اور پانی نہ ملے، یا پانی تو ہو لیکن اس کے استعمال سے بیمار ہوجانے کا غالب خطرہ ہو یا رسی یا ڈول یعنی کنوئیں سے پانی نکالنے کا سامان موجود نہ ہو، یا دشمن کا خوف ہو، یا سفر میں پانی ایک میل کے فاصلہ پر ہو تو ان سب صورتوں میں وضو اور غسل کی جگہ تیمم کرلے۔تیمم کا طریقہ: تیمم میں نیت فرض ہے۔ یعنی نیت کرے کہ میں ناپاکی دور کرنے کے لیے یا نماز پڑھنے کے لیے تیمم کرتی ہوں ۔ نیت کے بعد دونوں ہاتھوں کو پاک مٹی پر مارے، پھر ہاتھ جھاڑ کر تمام منہ پر مارے اور جتنا حصہ منہ کا وضو میں دھویا جاتا ہے اتنے حصے پر ہر جگہ ہاتھ پہنچائے، پھردوبارہ مٹی پر ہاتھ مار کر ہاتھوں کو کہنیوں تک ملے، داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ سے اور بائیں ہاتھ کو داہنے ہاتھ سے ملے۔ جتنی جگہ وضومیں دھوتے ہیں، اس سب جگہ میں ہاتھ پہنچائے، انگلیوں کا خلال بھی کرے اور انگوٹھی وغیرہ اتار کر تیمم کرے تاکہ ہر جگہ ہاتھ پہنچ جائے، نتھنوں کے درمیان جو جگہ ہے اس پر بھی ہاتھ پھیرے۔ وضو اور غسل کے تیمم میں کوئی فرق نہیں ہے، اور جتنی پاکی وضو اور غسل سے ہوتی ہے اتنی ہی تیمم سے بھی ہوجاتی ہے۔ تیمم میں سر یا پاؤں پر مسح نہیں ہوتا اور نہ کلی اور ناک میں پانی پہنچانے کی جگہ کچھ کیا جاتا ہے۔نواقض تیمم: جو چیزیں وضوکو توڑ دیتی ہیں، ان سے تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ نیز پانی کا ملنا اور اس کے استعمال پر قادر ہونا بھی تیمم کو توڑ دیتا ہے۔ mاگر کسی پر غسل فرض ہے تو ایک تیمم ہی کافی ہے، وضو اور غسل کی نیت کرکے الگ الگ دو مرتبہ تیمم کرنا لازم نہیں، ایک ہی تیمم کرکے نماز پڑھ لے، اس کے بعد کوئی وضو توڑنے والی چیز پیش آجائے تو وضو کی جگہ تیمم کرلے اور اگرغسل کے لائق پانی ملے تو غسل کرلے، کیوں کہ بہ قدر غسل پانی ملنے سے غسل کرنا فرض ہوجائے گا۔