تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ملازمت یا تجارت میں کچھ اس طرح اپنے آپ کو پھنسا دیا ہے کہ بچوں کی طرف توجہ کرنے کے لیے ان کے پاس گویا وقت ہی نہیں، حالاں کہ زیادہ کمانے کی ضرورت اولاد ہی کے لیے ہوتی ہے۔ جب زیادہ کمانے کی وجہ سے خود اولاد ہی کے اعمال و اخلاق کا خون ہوجائے تو ایسا کمانا کس کام کا؟ بعض لوگ ایسے بھی دیکھے گئے ہیں جو اچھا خاصا علم بھی رکھتے ہیں مصلح بھی ہیں اور مرشد بھی ہیں، دنیا بھر کے لوگوں کو راہ دکھاتے ہیں، سفر پر سفر کرتے رہتے ہیں، کبھی یہاں وعظ کہا، کبھی وہاں تقریر کی۔ کبھی کوئی رسالہ لکھا، کبھی کتاب تالیف کی۔ لیکن اولاد کی اصلاح سے بالکل غافل رہتے ہیں، حالاں کہ اپنے گھرکی خبر لینا سب سے بڑی ذمہ داری ہے، اولاد کی جانب سے جب چند سال غفلت برت لیتے ہیں اور ان کی عمر دس بارہ سال ہوجاتی ہے تو اب ان کو صحیح راہ پر لگانا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ اور بہت سے لوگ ایسے ہیں جنھیں توجہ تو ہے لیکن وہ اولاد کو حقیقی علم اور حقیقی ادب سے بالکل محروم رکھتے ہیں۔ یعنی اولاد کو اسلام نہیں سکھاتے۔ بیس بیس سال کی اولاد ہوجاتی ہے جنھیں کلمہ تک یاد نہیں ہوتا، یہ لوگ نہ نماز جانتے ہیں، نہ ان کے فرائض نہ واجبات، نہ اسلام کے عقائد پہچانیں، نہ دین کو جانیں، اس قسم کے لڑکوں اور لڑکیوں کے والدین یورپ کے طور طریق سب کچھ سکھاتے ہیں۔ کوٹ پتلون پہننا بتاتے ہیں۔ اپنے ہاتھ سے ان کے گلوں میں ٹائی باندھتے ہیں، ناچ رنگ کے طریقے سمجھاتے ہیں، عورتیں بیاہ شادی کی رسمیں بتاتی ہیں، شرکیہ باتوں کی تعلیم دیتی ہیں اور اس طرح ماں باپ دونوں مل کر بچوں کا خون کردیتے ہیں اور طرہ یہ ہے کہ ان کو دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ ہمارا بچہ اور بچی ماڈرن ہے۔ انگریز بن رہے ہیں۔ ترقی یافتہ لوگوں میں شمار ہونے لگے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ ان کی آخرت برباد ہوگئی، اعمال صالحہ سے خالی ہیں، اخلاق حسنہ سے کورے ہیں، آداب اسلامیہ سے نابلد ہیں اور عقائد بھی صحیح نہیں۔ حالاں کہ سب جانتے ہیں کہ موت کے بعد کی ابدی زندگی کی بہتری اور وہاں کی نجات صحیح عقائد اور صحیح اعمال پر ہی منحصر ہے۔ صحیح عقائد اور صحیح اعمال اور صحیح آداب وہ ہیں جو ہادی عالم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے سمجھائے اور اللہ کی کتاب قرآن حکیم نے بتلائے، جو ان سے خالی ہے، اس کے لیے آخرت میں عذاب ہی عذاب ہے۔ دنیا کی چند دن کی جھوٹی بہار آخرت کے ابدی عذاب کے سامنے کچھ حیثیت نہیں رکھتی، بہت سے مدعیان اسلام اس طرف بالکل توجہ نہیں کرتے۔ادب کا معنی اور مطلب : ادب بہت جامعہ کلمہ ہے، انسانی زندگی کے طور طریق کو ادب کہا جاتا ہے، زندگی گزارنے میں حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں آتے ہیں، بندہ اللہ جل جلالہ کے بارے میں جو عقائد رکھنے پر مامور ہے اور اللہ کے احکام پر چلنے کا جو ذمہ دار بنایا گیا