تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہنچے اور صبر کرتے ہوئے خوبی کارویہ اختیار کرے۔ ایک حدیث میں ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوذرؓ کو خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تو جہاں کہیں بھی ہو اللہ سے ڈر اور گناہ ہوجائے تو اس کے بعد ہی نیکی بھی کرلے، یہ نیکی اس گناہ کو مٹادے گی اور لوگوں سے اچھے اخلاق کے ساتھ میل جول رکھ۔ (احمد و ترمذی) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومنین میں سب سے زیادہ کامل ایمان والاوہ ہے جو ان میں اخلاق کے اعتبار سے سب سے اچھاہو۔ (ابودائود) حضرت معاذ اور حضرت ابوموسیٰ رضی ا للہ تعالیٰ عنہما کو جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کا عامل بناکر بھیجا تو وصیت فرمائی کہ لوگوں کے ساتھ آسانی کا برتائو کرنا اور سختی سے پیش نہ آنا، اور ان کو خوشخبریاں سنانا اور نفرت نہ دلانا اور آپس میں متفق رہنا اور اختلاف نہ رکھنا۔ (بخاری) حضرت معاذؓ فرماتے ہیں کہ جب میں نے (یمن جانے کے لئے) رکاب میں قدم رکھا تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو آخری وصیت یہ فرمائی کہ اے معاذ! لوگوں سے خوش خلقی سے پیش آنا۔ (مشکوٰۃ) حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ حَسَّنْتَ خَلْقِیْ فَاَحْسِنُ خُلُقِیْ۔ (مشکوٰۃ) ’’اے اللہ تو نے میری صورت اچھی بنائی ہے تو میرے اخلاق بھی اچھے کردے۔ ‘‘ حسن اخلاق کا مفہوم بہت وسیع ہے، ہم چند اصول لکھتے ہیں، چیزیں جو بہت سے اخلاق حسنہ کوجامع ہیں۔جو اپنے لیے کرے وہی دوسروں کے لیے پسند کرےپسند (۱۶۰) وَعَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لاََ یُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتّٰی یُحِبْ لاَََخِیْہِ مَایُحِبُّ لِنَفْسِہٖ۔ (رواہ البخاری و مسلم) ’’حضرت انسؓ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، کوئی بھی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوگا جب تک اپنے (مومن) بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسندکرتا ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۲۴ از بخاری و مسلم)تشریح : حضرت معاذ بن جبلؓ روایت فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کونسا ایمان افضل ہے؟ آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا یہ کہ تو اللہ کے لیے محبت کرے اور اللہ کے لیے بغض رکھے اور اپنی زبان کو اللہ کی یاد میں لگائے رکھے، میں نے عرض کیا۔ اس کے بعدکیا کروں ؟ فرمایا کہ تو لوگوں کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے اور اس کے لیے وہ ناپسند کرے جو