تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیے برکت والی ثابت ہوئی ہو۔ حضور اقدس ﷺ نے ان سے نکاح کیا تو اس کی وجہ سے بنو المصطلق کے سو گھرانے آزاد ہوگئے۔ جب آں حضرت ﷺ نے حضرت جویریہؓ کو آزاد کراکے ان سے اپنا نکاح کرلیا تو حضرت جویریہؓ کے والد آں حضرت ﷺ کی خدمت میں آئے اور عرض کیا: میری بیٹی معزز ہے، جسے قیدی بناکر رکھنا گوارا نہیں۔ لہٰذا آپ اسے چھوڑ دیجئے۔ آپ نے فرمایا: اگر میں اسے اختیار دوں کہ جی چاہے تو چلی جائے اور چاہے تو میرے پاس رہے تو اس کو تم اچھا سمجھتے ہو؟ حارث نے جواب دیا، جی ہاں، بہت مناسب ہے۔ اس کے بعد حارث اپنی بیٹی کے پاس آئے اور پوراواقعہ نقل کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے تجھے اختیاردے دیا ہے کہ چاہے تو چلی جائے۔ لہٰذا میرے ساتھ چل۔ حضرت جویریہؓ نے جواب میں فرمایا: اَخْتَرْتُ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ (میں اللہ اور سول ﷺ کو اختیار کرتی ہوں، تمہارے ساتھ نہ جاؤں گی۔)حضرت جویریہؓ کے والد کا مسلمان ہونا : آں حضرت ﷺ کا ایک معجزہ دیکھ کر حضرت جویریہؓ کے والد بھی مسلمان ہوگئے۔ جس کی تفصیل یہ ہے کہ جنگ کے موقع پر جب بنوالمصطلق کو شکست ہوگئی اور مسلمانوں نے ان کو قید کرلیا جن میں حضرت جویریہؓ بھی تھیں تو اس موقع پر ان کے والد کسی طرح فرار ہوگئے اور قید ہونے سے بچ گئے۔ بعد میں اپنی بیٹی کو چھڑانے کے لیے مدینہ منورہ کا رخ کیا اور مال دے کر چھڑانے کی نیت سے بہت سے اونٹ ساتھ لے کر چلے، چلتے چلتے ان اونٹوں میں سے دو اونٹ دل کو بہت ہی زیادہ بھاگئے، جنھیں عقیق کی گھاٹیوں میں چھپا کر باقی اونٹ لے کر بارگاہ رسالت ﷺ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہماری بیٹی آپ کے قبضہ میں آگئی ہے لہٰذا اس کے بدلے میں یہ اونٹ لے کر اسے چھوڑ دیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ وہ اونٹ کہاں ہیں جن کو تم عقیق کی گھاٹیوں میں چھپا کر آئے ہو؟ یہ سنتے ہی حضرت جویریہؓ کے والد نے کلمہ شہادت پڑھ لیا اور یہ کہا کہ واقعی آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ ان دونوں اونٹوں کے چھپانے کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو نہیں تھا، جب آپ نے ان کے متعلق خبر دی تو ضروراللہ تعالیٰ نے آپ کو خبر دی ہے۔ ان کے ساتھ ان کے دو بیٹوں اور قوم کے بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کیا۔نام بدلنا : حضرت سیدعالم ﷺ نامناسب ناموں کو بدل دیا کرتے تھے۔ حضرت جویریہؓ کا نام برہ تھا۔ آپ نے بدل کر جویریہ رکھا (برہ بمعنی نیک ہے اس کو اس لیے تبدیل کیا کہ اس سے خود ستائی ہوتی ہے اور نیک ہونے کا دعویٰ ظاہر ہوتا ہے) چوں کہ اس کتاب میں حضرت جویریہؓ کی روایت پہلی دفعہ آئی ہے اس لیے ہم نے