تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شان بالکل ہیچ معلوم ہوتی ہے۔ہر وہ چیز مکروہ ہے جس سے نماز میں دل بٹے : اسی لیے ہر وہ چیز جس سے نمازی کا دل بٹتا ہو اور خدائے پاک کی طرف سے دھیان ہٹ کر کسی مخلوق میں دل الجھتا ہو مکروہ قرار دی گئی ہے۔ نمازی کے سامنے دیوار یا مصلیٰ پر نقش و نگار ہونا، بدن یا کپڑے سے کھیلنا یہ سب مکروہ ہے۔ پوری طرح متوجہ ہوکر نماز پڑھنا کہ نماز سے باہر خیال نہ جائے یہ خشوع ہے۔خشوع کا سب سے بڑا مرتبہ کیا ہے : خشوع کا سب سے بڑا مرتبہ تو یہ ہے کہ اس طرح نماز پڑھی جائے کہ گویا ہم اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کیفیت حاصل نہ ہوسکے تو یہ خیال کرتے ہوئے نماز پڑھیں کہ اللہ تعالیٰ ہم کو دیکھ رہا ہے۔ خوب دھیان کرنے اور بار بار اسی طرف توجہ لگانے سے یہ بات حاصل ہوجاتی ہے۔ خشوع بہت بڑی چیز ہے۔ قرآن شریف میں فرمایا ہے: {قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَo الَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلَاتِہِمْ خٰشِعُوْنَo}1 (1 المؤمنون: ۲،۱) ’’وہ ایمان والے کامیاب ہوئے جو اپنی نماز میں خشوع کرنے والے ہیں۔‘‘ نماز میں دامن ٹھیک کرنا، مصلیٰ کے دروازے اور منارے شمار کرنا، زمین پر گری ہوئی کنکریاں ہاتھ میں لینا، یہ سب مکروہ ہے، کیوں کہ اس سے خشوع میں فرق آتا ہے۔نماز میں کنکریاں چھونے کی ممانعت : ایک حدیث میں ہے کہ سرور عالمﷺ نے ارشاد فرمایا: اِذَا قَامَ اَحَدُکُمُ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَلَا یَمْسَحِ الْحَصٰی فَاِنَّ الرَّحْمَۃَ تُوَاجِھُہٗ۔ یعنی جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو تو (زمین پر پڑی ہوئی) کنکریاں نہ چھوئے۔ یعنی ہاتھ میں نہ اٹھائے۔ کیوں کہ اس کی طرف رحمت خداوندی متوجہ ہورہی ہے (رحمت کی طرف سے توجہ ہٹا کر کسی دوسرے کام میں لگنا بڑی نادانی ہے)۔ جس نماز کا آخرت میں ثواب لینا ہے اور جسے بارگاہ خداوندی میں پیش کرکے جنت حاصل کرنا ہے اس کو بے دھیانی میں پڑھ لینا بڑی نالائقی کی بات ہے، خوب دل لگا کر نماز پڑھو اور نماز کو بہت بڑی نعمت اور دولت سمجھو۔ زندگی کا جو وقت نماز میں لگ گیا، انمول ہوگیا اور زندگی کا یہ حصہ زندگی کہنے کے قابل ہوگیا۔ یہ مومن کی شان ہے کہ خوب مستعدی کے ساتھ دنیا کے جھمیلوں سے دل فارغ کرکے نماز پڑھے۔