تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کتاب حفظ اللسان و ذکرآفاتہ زبان کے گناہوں کی تفصیل اور ان سے زبان کی حفاظت : (۱۹۳) وَعَنْ سَھْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ یَّضْمَنُ لِیْ مَابَیْنَ لِحْیَیْہِ وَمِابَیْنَ رِجْلَیْہِ اَضْمَنُ لَہُ الْجَنَّۃَ۔ (رواہ البخاری) ’’حضرت سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص میرے لیے اس چیز (کی حفاظت کا) ضامن بن جائے جو اس کے دونوں جبڑوں کے درمیان ہے (یعنی زبان) او رجو اس کی دونوں رانوں کے درمیان ہے (یعنی شرمگاہ) تو میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۱۱، از بخاری) تشریح: اس حدیث پاک سے معلوم ہوا ہے کہ زبان اورشرمگاہ کی حفاظت کرنا بہت ضروری ہے، جو شخص ان کی حفاظت کرے اس کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کے داخلہ کی ضمانت دی ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات صحابہ کرامؓ سے فرمایا، کیا تم جانتے ہو لوگوں کو جنت میں کیا چیز سب سے زیادہ داخل کرانے والی ہے؟ (پھر خود ہی جواب دیا کہ) اللہ سے ڈرنا اور اچھے اخلاق اختیار کرنا (سب سے زیادہ جنت میں داخل کرانے والی چیزیں ہیں) پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو لوگوں کو دوزخ میں سب سے زیادہ داخل کرانے والی کیا ہے؟ (اس کے بعد خود ہی جواب دیا کہ) سب سے زیادہ دوزخ میں داخل کرانے والی چیز منہ اور شرم گاہ ہے۔ (مشکوٰۃ) منہ یعنی زبان اور شرمگاہ کے گناہ بہت خطرناک ہیں، ان دونوں کی حفاظت نہ کرنے سے دوزخ کے داخلہ کا سامان بن جاتا ہے اور دوزخ کے داخلہ کا زیادہ تر سبب انہی دو چیزوں کے اعمال ہوتے ہیں، اعاذنا اللہ منہا۔ بہت سے لوگ شرمگاہ کی حفاظت تو کرلیتے ہیں مگر زبان کی حفاظت میں بہت کوتاہی اورکم ہمتی دکھاتے ہیں، اس لیے ضروری معلوم ہوا کہ حفاظت زبا ن کے موضوع پر قدرے تفصیل سے لکھا جائے۔ انسان کے اعضاء میں زبان بھی ہے، لیکن اس کو بہ نسبت دوسرے اعضاء کے خاص قسم کی اہمیت حاصل ہے، اعضاء انسانی میں زبان سب سے اچھی چیز ہے اور سب سے بری چیز بھی۔ اللہ کا نام زبان سے لیا جاتا ہے، اسلام کا کلمہ اسی سے پڑھا جاتاہے، قرآن کی تلاوت اسی سے ہوتی ہے، خیر کی دعوت اسی سے دی جاتی ہے اور دوسرے اعضاء سے جو نیکیاں ہوتی ہیں ان میں بھی عموماً کسی نہ کسی طرح