تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ذٰلِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ فَقَالَ لَوْ اَعْطَیْتِہٖ اَخْوَالَکِ کَانَ اَعْظَمَ لَاِجْرِکِ۔ (رواہ البخاری و مسلم) حضرت میمونہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے ایک باندی سرور کو نینﷺ کے زمانے میں آزاد کر دی، پھر اس کا ذکر آپ سے کیا، آپ نے فرمایا (آزاد کرنے کے بجائے) اگر اپنے ماموں کو دے دیتی تو یہ تیرے لیے زیادہ اجرو ثواب کا باعث ہوتا۔ (مشکوۃ المصابیح: ص ، ۱۷ بحوالہ بخاری) تشریح: حضرت میمونہ ؓ اُمِّ المومنین ہیں اور حضور اقدسﷺ کی اہلیہ ہیں، ان کا پہلا نام برہ تھا، آپ نے بدل کر میمونہ رکھ دیا۔ ان کے علاوہ اور بھی بعض صحابی خواتین کا نام برہ تھا ، آپ نے بدل کر کسی کا نام زینب ؓ اور کسی کا جویریہ ؓ رکھ دیا۔ لفظ برہ کا ترجمہ ہے۔ ’ نیک عورت‘‘ یہ نام آپ کو اس لیے پسند نہ تھا کہ اس میں بڑائی اور اپنی تعریف نکلتی ہے۔ جب کسی نے دریافت کیا کہ کون ہو؟ اور اس نے جواب دیا کہ برہ یعنی نیک عورت ہوں تو اس کا مطلب یہ نکلا کہ اپنے نیک ہونے کا دعویٰ کردیا، ایک مرتبہ ایک عورت کا یہی نام بدلتے ہوئے آپ نے فرمایا: لَا تُزْکُّوْا اَنْفُسَکُمُ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِاَھلْ ِالْبَرِ مِنْکُمْ۔ یعنی اپنی پاک بازی کے دعوے نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ کو خو ب معلوم ہے کہ نیک کون ہے۔ (مشکوٰۃ شریف، باب الا سلامی ص ۴۰۷) حضرت میمونہ ؓ کی روایت کی ہوئی بہت سی حدیثیں حدیث کی کتابوں میں ملتی ہیں، اوپر جو حدیث لکھی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت میمونہ ؓ نے ایک باندی آزاد کر دی تھی اور چوں کہ غلام اور باندی آزاد کرنے کا بہت بڑا ثواب ہے اس لیے انھوں نے یہ سمجھ کر کہ نیکی میں مشورے کی کیا حاجت ہے؟ حضور اقدسﷺ سے مشورہ نہ کیا ، آزاد کرنے کے بعد جب آپ سے تذکرہ کیا، تو آپ نے فرمایا کہ تمہارے ماموں حاجت مند ہیں، آزاد کرنے کی بجائے ہدیہ کے طور پر ان لوگوں کو یہ باندی دے دینا بہتر تھا جس سے زیادہ ثواب ہوتا ، اصل بات یہ ہے کہ نیکی کرنے کے لیے بڑی سمجھ کی ضرورت ہے مگر دینی سمجھ ہونی چاہیے جو خدا تعالیٰ کے نیک بندوں اور دین پر چلنے والوں اور دینی کتابوں سے حاصل ہوتی ہے۔ اگر انسان میں دینی سمجھ ہو تو زیادہ سے زیادہ ثواب کما سکتا ہے۔ شیطان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ کوئی مسلمان مرد و عورت نیکی نہ کرنے پائے، لیکن اگر اس نے کمر ہمت باندھ ہی لی تو اور نیک کام کرنا طے ہی کر لیا تو اب شیطان کی کوشش یوں ہوگی کہ اس کی نیکی کمزور اور گھٹیا قسم کی ہو۔ کہیں نیت خراب کر دیتا ہے ، کہیں کسی کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بعد احسان جتانے پر ابھار دیتا ہے اور بھی شیطان کے بہت داؤ پیچ ہیں، اللہ تعالیٰ ہم سب کو محفوظ رکھے۔عزیزوں میں خرچ کرنا دو ہرا ثواب : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے عزیزوں قریبوں کی ضرورتوں کا خیال رکھنا اور ا ن کو دینا دلانا بہت ثواب کی بات ہے۔ بہت سے لوگ صدقہ اور خیرات کے نام سے غیروں کو تو بہت کچھ دیتے ہیں کیوں کہ اس میں نام بھی ہوتا ہے۔ دوسرے لوگ سوال کرنے آجاتے ہیں اور اپنے لوگ غیرت مندی اور آبرو کی وجہ سے سوال نہیں کرتے لہٰذا ان کی حاجتیں اور ضرورتیں رکی