تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پس اے بہنو! غیبت کرنے اور غیبت سننے، کسی کا مذاق بنانے اور نقل اتارنے اور ہر اس فعل سے سختی سے بچو، اور اپنی اولاد کو اور سہیلیوں اور ملنے والیوں کو بچائو، جس سے کسی مسلمان کی آگے یا پیچھے بے آبروئی ہورہی ہو۔تانبے کے ناخنوں سے چہروں اور سینوں کو چھیلنے والے : حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب میرے رب نے مجھے معراج کرائی تو میں ایسی قوم پر گزرا جس کے تانبے کے ناخن تھے، وہ ان سے اپنے چہروں اور سینوں کو چھیل رہے تھے، میں نے پوچھا کہ اے جبرئیل ! یہ کون لوگ ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے ہیں (یعنی غیبتیں کرتے ہیں) اور لوگوں کی آبرو ریزی کرتے ہیں۔ (مشکوٰۃ) بہت سے مرد اور عورت مجلس والوں کو ہنسانے کے لیے کسی حاضر یا غیب کی غیبت کرتے ہیں، یا مسخرہ پن کرتے ہیں یا نقل اتارتے ہیں، اس وقت تو ذرا سی دیر کی ہنسی میں نفس کو ذرا مزہ آجاتاہے، لیکن جب اس کی سزا ملے گی تو اس مزہ کا پتہ چلے گا، فرمایا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ بے شک بندہ کبھی کوئی ایسا کلمہ کہہ دیتا ہے جس سے لوگوں کو صرف ہنسنانا مقصود ہوتا ہے، اس کلمہ کی وجہ سے اتنا زیادہ گہرائی میں گرتا چلا جاتا ہے کہ اس کی گہرائی کا فاصلہ اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے جتنا فاصلہ آسمانوں اور زمین کے درمیان میں ہے۔ (مشکوٰۃ)کسی کو تہمت لگانے کا عذاب : (۲۰۳) وَعَنْ مَعَاذِ بْنِ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ حَمٰی مُؤْمِنًا مِّنْ مُنَافِقٍ بَعَثَ اللّٰہُ مَلَکًا یَحْمِیْ لَحْمَہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ مِنْ نَّارِ جَھَنَّمَ وَمَنْ رَمٰی مِسْلِمًا بِشَیْئٍ یُرِیْدُ بِہٗ شَیْنَہٗ حَبَسَہُ اللّٰہُ عَلٰی جَسْرِ جَھَنَّمَ حَتّٰی یَخْرُجَ مِمَّا قَالَ۔ (رواہ ابودائود) ’’حضرت معاذ بن انسؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے کسی مومن کو منافق سے بچایا (یعنی غیبت کرنے والے کی تردید کی اور جس کی غیبت ہورہی ہو اس کی حمایت کی) تو اللہ جل شانہٗ قیامت کے دن ایک فرشتہ بھیجیں گے، جو حمایت کرنے والے کے گوشت کو دوزخ کی آگ سے بچائے گا (یعنی یا تو اسے دوزخ میں داخل نہ ہونے دے گا، اور اگر وہ داخل ہوگیا تو اس کو عذاب نہ ہونے دے گا) اور جس کسی نے کسی مسلمان کو تہمت لگادی اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ کے پل پر ٹھہرائے رکھے گا یہاں تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے (صاف ستھرا) ہوکر نکل جائے گا۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۲۴، از ابودائود)تشریح : اس حدیث پاک میں دو باتوں کی طرف توجہ دلائی ہے، اول یہ کہ جو کوئی کسی کی غیبت کرے تو جس کی غیبت کی جارہی ہے اس کی طرف سے دفاع کیا