تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے درمیان صلح کرانے کی فضیلت بتائی اور فضیلت بھی معمولی نہیں، صلح کرادینے کی اتنی بڑی فضیلت بتائی کہ اس عمل کا درجہ (نفلی) روزہ اور صدقہ اور نماز سے بھی بڑھ کر ہے۔ جہاں تک ممکن ہو جلد سے جلد روٹھے ہوئے آدمیوں میں صلح کرادینا چاہیے کیوں کہ آپس کا بگاڑ بہت ہی بری خصلت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو مونڈنے والی چیز بتایا ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ بغض مونڈنے والی خصلت ہے میں یہ نہیں کہتاکہ وہ بالوں کو مونڈ دیتی ہے بلکہ وہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔ (مشکوٰۃ از احمد و ترمذی) آپس میں صلح کرادینا اتنی اہم چیز ہے کہ اس کے لیے شریعت مطہرہ نے جھوٹ جیسی چیز کا ارتکاب کرنے کو بھی گوارہ فرمایا ہے۔ حضرت ام کلثومؓ نے فرمایا کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ وہ جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان (جھوٹ بول کر) صلح کراتا ہے اور اچھی بات کو کہتا ہے اوراچھی بات کو (کسی فریق کی طرف) پہنچاتا ہے۔ (بخاری، مسلم) مثلاً راشدہ اور عابدہ محلہ کی دو عورتیں ہیں، ان دونوں میں لڑائی ہوگئی، تو ان دونوں میں صلح کرانے کے لیے کوئی عورت ایک دوسری کو اچھائی کی بات پہنچادیتی ہے۔ مثلاً عابدہ سے کہا کہ راشدہ کو تو لڑائی کی وجہ سے بہت رنج ہے، وہ افسوس کررہی تھی کہ ذرا سی بات پر شیطان بیچ میں کود پڑا اور ہم دونوں میں لڑائی ہوگئی، پھر راشدہ سے جاکر اسی طرح کی باتیں کیں کہ عابدہ تمہاری تعریف کررہی تھی، وہ کہہ رہی تھی کہ راشدہ میری پرانی سہیلی ہے، کبھی اس سے رنجش نہیں ہوئی، اس میں بڑی خوبیاں ہیں، دونوں کے دل قریب کرنے کے لیے تیسری عورت نے یہ باتیں جھوٹ بناکر پہنچا دیں، حالاں کہ راشدہ اور عابد ہ نے ایسی باتیں بالکل نہیں کہی تھیں، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جھوٹ، جھوٹ میں شمار نہیں، اور ایسا کرنے میں گناہ نہیں ہوتا، اس سے آپس میں صلح کرادینے کی بھی بہت بڑی فضیلت اور ضرورت معلوم ہوئی، اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو خیر کی توفیق دے۔مسلمان کی مزاج پرسی کرنے کی فضیلت : (۱۸۳) وَعَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ فَاَحْسَنَ الْوُضُؤْ وَعَادَ اَخَاہُ الْمُسْلِمَ مُحْتَسِبًا بُوْعِدَ مِنْ جَھَنَّمَ مَسِیْرَۃَ سِتِّیْنَ خَرِیْفًا۔ (رواہ ابودائود) ’’حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے اور ثواب سمجھ کر مسلمان بھائی کی عیادت کرے تو جہنم سے اتنا دور کردیا جائے گا جتنی دو رکوئی ساٹھ سال چل کر پہنچے۔‘‘ (ابودائود)