تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تشریح : اس حدیث میں یہ مسئلہ بیان کیا گیا ہے کہ اگر گھی جما ہوا ہو اور اس میں مرا ہوا چوہا گر جائے یا گر کر مرجائے تو اس چوہے کو اور اس کے آس پاس کے گھی کو پھینک دیا جائے اور باقی گھی کو استعمال کرلیا جائے، کیوں کہ جمے ہوئے گھی میں ناپاکی کا زیادہ اثر نہیں پہنچے گا، اور اگر گھی جما ہوا نہ ہو، اور اس میں مرا ہوا چوہا گر جائے یا گر کر مرجائے تو اس کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، جتنی جگہ میں مرا ہوا چوہا گرا ہے وہ جگہ اس کے علاوہ سارا ہی گھی ناپاک ہوگیا، اس کے پاک کرنے کا طریقہ ابھی ہم لکھیں گے، اس سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ گھی بہ طور مثال بتایا ہے اور چوہے کا ذکر بھی بہ طور مثال آگیا ہے، گھی کی طرح اگر کوئی اور جمی ہوئی چیز ہو جیسے تیل، بناسپتی گھی، شیرہ، چربی وغیرہ اور اس کے اندر اگر مرا ہوا چوہا ناپاک چیز گرجائے تو جتنی جگہ میں وہ ناپاک چیز پڑی ہو اس جگہ اور اس کے آس پاس سے تھوڑ اتھوڑا لے کر پھینک دیا جائے اور باقی استعمال کرلیا جائے۔ اور اگر جمی ہوئی چیز نہ ہو بلکہ بہتی ہوئی چیز ہو تو اس طرح کچھ حصہ پھینک دینے سے پاک نہ ہوگا بلکہ اسے تین مرتبہ دھو کر پاک کیا جائے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ جس قدر تیل یا گھی ہو اسی قدر یا اس سے زیادہ پانی ڈال کر پکایا جائے، جب وہ پانی جل جائے تو پھر اسی قدر پانی ڈال کر پکایا جائے، جب دوسری مرتبہ ڈالا ہوا پانی بھی جل جائے تو تیسری بار پھر اسی قدر پانی ڈال کر پکایا جائے، جب تیسری بار کا پانی بھی جل جائے تو تیل یا گھی جو کچھ تھا پاک ہوجائے گا۔ اور ایک طریقہ یہ ہے کہ جتنا گھی یا تیل ہو اسی قدر پانی ڈال کر ہلاؤ، جب پانی اوپر آجائے تو اس کو کسی طرح اٹھالو، پھر اسی قدر پانی ڈال کر ہلاؤ، جب پانی اوپر آجائے تو اس کوکسی طرح اٹھالو، پھر تیسری بار بھی ایسا ہی کرو، اس طرح سے گھی، تیل پا ک ہوجائے گا۔ اگر ناپاک ہوجانے کے بعد گھی تیل جم گیا تو اس کو آگ پررکھ دو تاکہ پگھل جائے، اس کے بعد مذکورہ طریقہ سے پاک کرلو۔ حدیث بالا کے مضمون سے یہ مسئلہ بھی نکل آیا کہ اگر آٹا گوندھا ہوا رکھا ہو، اور اس میں کتا یا بندر منہ ڈال کر جھوٹا کردے تو جہاں اس کا منہ لگا ہے اگر اس سے تھوڑا تھوڑا سا نکال دیا جائے تو باقی آٹا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مسئلہ: زندہ چوہا پانی یا گھی وغیرہ میں گر جائے تو ناپاک نہیں ہوگا، ہاں چوہے کا جھوٹا مکروہ ہے۔کھال پاک کرنے کا طریقہ : (۲۵۶) وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ تُصَدَّقُ عَلٰی مَوْلاََۃٍ لَمِیْمُوْنَۃَ بِشَاۃٍ فَمَاتَتْ فَمَرَّبِھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ھَلَّا اَخَذْتُمُ اِھَابَھَا فَدَبَغْتُمُوْہُ فَانْتَفَعْتُمْ بِہٖ فَقَالُوْا ِانَّھَا مَیْۃٌ اِنَّمَا حُرِّمَ اَکْلُھَا۔ (رواہ البخاری و مسلم)