تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جو بدلہ اتار دے وہ صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے: (۱۷۲) وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْھُمَا قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَیْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُکَافِیْ وَلٰـکِنَّ الْوَاصِلَ الَّذِیْ اِذَا قُطِعَتْ رَحِمُہٗ وَصَلَھَا۔ (رواہ البخاری) ’’حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص بدلہ اتاردے وہ صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس سے قطع رحمی کا برتائو کیا جائے تو وہ صلہ رحمی کا برتائو کرے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۱۹، از بخاری) تشریح: اس حدیث پاک میں ان لوگوں کو نصیحت فرمائی جو صلہ رحمی کی ترغیب دینے پر جواب دیتے ہیں کہ ہمیں کون پوچھتا ہے جو ہم صلہ رحمی کریں، ہم فلاں کے پاس جاتے ہیں تو پھوٹے منہ سے بات بھی نہیں کرتا۔ چچا نے ظلم کر رکھا ہے اور بھتیجے نے یہ زیادتی کر رکھی ہے۔ پھر ہم کیسے مل سکتے ہیں ؟ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو بھائی، بہن، خالہ، ماموں وغیرہ تم سے اچھی طرح ملتے ہیں، صلہ رحمی اور حسن سلوک سے پیش آتے ہیں، اور اس کے بدلہ میں تم بھی میل جول رکھتے ہو اورصلہ رحمی کرتے ہو اور سمجھتے ہو کہ ہم نے صلہ رحمی کردی تو یہ حقیقی صلہ رحمی نہیں ہے جو شرعاً مطلوب ہے کیوں کہ یہ توبدلہ اتاردینا ہوا، تعلق جوڑدینا اور صلہ رحمی نہ ہو، ثواب تو اس کا بھی ملتاہے لیکن اصل صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے جس سے قطع رحمی کا برتائو کیا جائے تو وہ قطع رحمی کے باوجود صلہ رحمی کرتا رہے، جو قطع رحمی کرے اس سے ملا کرے، سلام کیا کرے، کبھی کبھی ہدیہ بھی دے، اس میں نفس پر زور توپڑے گا، لیکن ان شاء اللہ ثواب بہت ملے گا، اورجس نے قطع رحمی کر رکھی ہے وہ بھی اپنے تغافل سے ان شاء اللہ باز آجائے گا، اگرہر فریق اس نصیحت پر عمل کرے تو پورا خاندان رحمت ہی رحمت بن جائے۔ حضرت عقبہ بن عامرؓ نے بیان فرمایا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہوئی تو میں نے جلدی سے آپ کا دست مبارک پکڑلیا اور آپ نے (بھی) جلدی سے میرا ہاتھ پکڑلیا، پھر فرمایا کہ اے عقبہ کیا میں تجھے دنیا اور آخرت والوں کے افضل اخلاق نہ بتادوں ؟ پھر خود ہی فرمایا کہ جو شخص تجھ سے قطع تعلق کرے تو اس سے تعلق جوڑے رکھ، اور جو شخص تجھے محروم کردے تو اس کو دیا کر، اور جو شخص تجھ پر ظلم کرے اس کو معاف کردیا کر، پھر فرمایا کہ خبردار جو یہ چاہے کہ اس کی عمر دراز ہو اور رزق میں وسعت ہو اس کو چاہیے کہ اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کا برتائو کرے۔ (مستدرک حاکم ص ۱۶۲ ج ۴)قطع رحمی کا وبال :