تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عمل کرنا بہت ضروری ہے، جب بچوں کو دیندار لوگ قریب اور مانوس کریں گے اور اپنی بزرگی کی ہیبت ان کے دل سے نکال دیں گے تو ان کو دین پر لگانا آسان ہوگا، ان شاء اللہ تعالیٰ۔حضرت عبداللہ بن الزبیرؓ کے حالات : حضرت عبداللہ بن الزبیرؓ کے پیٹ میں سب سے پہلے حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب مبارک پہنچا اور آپ نے ان کے لیے برکت کی دعا کی۔ پھر سات آٹھ سال کی عمر میں انھوں نے حضور اقدس سے بیعت کی اس سب کا اثر بہت کچھ ظاہر ہوا، ان کے بڑے بڑے فضائل ہیں، نسب کے اعتبار سے وہ حضرت ابوبکرؓ کے نواسے تھے اور حضرت زبیر بن العوامؓ کے بیٹے تھے جو عشرہ مبشرہ میں تھے۔ حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنا حواری یعنی خاص الخاص آدمی بتایا تھا۔ ان کی دادی حضرت صفیہؓ تھیں جو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں اور ان کی والدہ حضرت صدیق اکبرؓ کی صاحبزادی اسماءؓ تھیں۔ رضی اللہ عنہم اجمعین۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ قریش کے چند لڑکے (عبداللہ بن جعفر، عبداللہ بن الزبیر، عمر بن سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ذرا بڑے ہوگئے تھے، آپ ان کی بیعت فرمالیتے تو اچھا ہوتا۔ اس سے ان کو آپ کی برکت نصیب ہوجائے گی اور ایک قابل ذکر فضیلت حاصل ہوجائے گی، آپ نے درخواست منظور فرمالی، جب یہ کم سن لڑکے حاضر خدمت ہوئے تو طبعی طور پر جھجکنے لگے اور ٹھٹک کر پیچھے رہ گئے۔ البتہ ان میں سے حضرت عبداللہ بن الزبیرؓ آگے بڑھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھ کر تبسم فرمایا اور ارشاد فرمایا انہ ابن ابیہ کہ یہ اپنے باپ کا بیٹا ہے یعنی اپنے باپ کی طرح جری ہے اور خیر کی طرح آگے بڑھنے والا ہے، سات یا آٹھ سال کی عمر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور ان کی نو سال کی عمر تھی جب فخر کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی۔ (الاصابہ) حضرت عبداللہ بن الزبیرؓ بہت زیادہ عبادت کرتے تھے، روزوں پر روزے رکھتے چلے جاتے تھے، نماز سے خاص شغف تھا اور بہت دل لگا کر نماز پڑھتے تھے۔ جب نماز پڑھنے لگتے تھے تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ جیسے کوئی ستون کھڑا ہے (نام کو بھی حرکت محسوس نہ ہوتی تھی)اپنی زندگی کی راتوں کو تین طرح گزارتے تھے، ایک رات نماز میں کھڑے کھڑے اور دوسری رات رکوع میں اور تیسری رات سجدے میں گزار دیتے تھے۔ صبح تک یہی شغل رہتاتھا۔ عمرو بن دینار سے منقول ہے کہ میں نے کوئی شخص عبداللہ بن الزبیر سے بڑھ کر اچھی نماز پڑھنے والا نہیں دیکھا۔ کعبہ شریف کے قریب حطیم میں بڑے اطمینان سے اس وقت بھی نماز میں مشغول تھے جب کہ دشمنوں کی جانب سے بذریعہ منجنیق (منجنیق اس زمانے میں