تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں، اللہ تعالیٰ ہدایت فرمائے۔ ایک بات اس حدیث سے یہ معلوم ہوئی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اس موقع پر ولیمہ کیا، اس میں گوشت روٹی نہیں تھی، بلکہ کچھ پنیر تھا اور کچھ دوسری چیزیں تھیں، حاضرین کے سامنے وہی رکھ دی گئیں، معلوم ہوا کہ ولیمہ بغیر بکرے کاٹے اور قیمتی کھانے پکائے بغیر بھی ہوسکتا ہے، اور غریب آدمی بھی ولیمہ کی سنت پر عمل کرسکتا ہے، اس طرح کے ولیمہ سے گو نام نہ ہوگا جس کے آج کے مسلمان حریض ہیں مگر سنت ادا ہوجائے گی۔مصیبت کے وقت بھی پردہ لازم ہے : (۲۰۹) وَعَنْ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ جَائَ تِ امْرَاَۃٌ اِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُقَالُ لَھَا اُمُّ خَلَّادٍ وَھِیَ مُتَنَقِّبَۃٌ تَسْاَلُ عَنِ ابْنِھَا وَھُوَ مِقْتُوْلٌ فَقَالَ لَھَا بَعْضُ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جِئْتِ تَسْاَلِیْنَ عَنِ ابْنِکِ وَاَنْتِ مُنْقِّبَۃٌ فَقَالَتْ اِنْ اُرْزَاُ اِبْنِیْ فَلنَ ْاَرْزَأَ حَیَآئِیْ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِبْنُکِ لَہٗ اَجْرٌ شَھِیْدَیْنِ قَالَتْ وَلِمَ ذَاکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ لِاَنَّہٗ قَتَلَہٗ اَھْلَ الْکِتَابِ۔ (رواہ ابودائود فی الکتاب الجہاد) ’’حضرت قیس بن شماسؓ کا بیان ہے کہ ایک صحابی عورت جن کو ام خلاد کہا جاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بیٹے کے متعلق معلومات حاصل کرنے کی غرض سے حاضر ہوئیں، ان کا بیٹا (کسی غزوہ میں)شہید ہوگیاتھا، جب وہ آئیں تو اپنے چہرے پر نقاب ڈالے ہوئے تھیں۔ ان کا یہ حال دیکھ کر کسی صحابی نے کہا کہ تم اپنے بیٹے کا حال معلوم کرنے کے لیے آئی ہو اورنقاب ڈالے ہوئے ہو؟ حضرت ام خلادؓ نے جواب دیا کہ اگر بیٹے کے بارے میں مصیبت زدہ ہوگئی ہوں تو اپنی شرم و حیا کھو کر ہرگز مصیبت زدہ نہ بنوں گی (یعنی حیا کا چلا جانا ایسی مصیبت زدہ کردینے والی چیز ہے جیسے بیٹے کا ختم ہوجانا) حضرت ام خلادؓ کے پوچھنے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ تمہارے بیٹے کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے۔ انھوں نے عرض کیا۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں؟ ارشاد فرمایا اس لیے کہ اسے اہل کتاب نے قتل کیا ہے۔‘‘ (سنن ابودائود، ص ۳۳۶، ج۱ کتاب الجہاد باب فضل قتال الروم)تشریح : اس واقعہ سے بھی ان مغربیت زدہ مجتہدین کی تردید ہوتی ہے جو چہرہ کو پردہ سے خارج کرتے ہیں، اور یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ پردہ ہر حال میں لازم ہے، رنج ہو یا خوشی نامحرم کے سامنے بے پردہ ہوکر آنا منع ہے، بہت سے مرد اور عورت ایسا طرز اختیار کرتے ہیں کہ گویا ان کے نزدیک شریعت کا کوئی قانون مصیبت کے وقت لاگو نہیں ہے، جب گھرمیں کوئی مصیبت ہوجائے تو اس بات کو جانتے ہوئے کہ نوحہ کرنا سخت منع ہے، عورتیں زور زور سے نوحہ کرتی ہیں۔ جنازہ جب گھر سے باہر نکلاجاتا ہے تو عورتیں دروازے کے باہر تک ان کے پیچھے چلی آتی ہیں، اور پردہ کا کچھ خیال نہیں کرتیں، خوب یاد رکھو، غصہ ہو یا