تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ اپنی جان پر زیادتی کرتے ہیں کہ ایک ساتھ طلاق کی تینوں گولیاں چھوڑ دیتے ہیں، شریعت طلاق ہی کی مخالف ہے، پھر وہ ایک ساتھ تینوں طلاق دینے کی کیسے اجازت دے سکتی ہے تاہم اگر کوئی شخص ایک ساتھ تین طلاق دے ہی دے تو تین طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں، اسی طرح اگر کوئی شخص عدت گزرنے سے پہلے مختلف اوقات میں تین طلاقیں دے دے یا ہر پاکی کے زمانے میں ایک طلاق دیا کرے تو اس طرح سے تین طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں، تین طلاقوں کے بعد رجوع کا حق نہیں رہتا، بلکہ آپس کی رضامندی سے دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔ تین طلاق پانے والی عورت اس طلاق دینے والے شوہر کے نکاح میں دوبارہ اسی صورت میں جاسکتی ہے کہ عدت گزار کر کسی دوسرے مسلمان سے اس کا نکاح ہو، پھر وہ اسے میاں بیوی والا کام کرنے کے بعد طلاق دے دے یا مرجائے، اس کے بعد عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح ہوسکتا ہے اور اس کو ’’حلالہ‘‘ کہتے ہیں۔ اس کی مزید تفصیل ان شاء اللہ آئندہ آئے گی۔تین طلاق کے بارے میں چاروں اماموں کا مذہب : بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک ساتھ تین طلاقیں دینے سے ایک ہی طلاق مانی جاتی ہے، اور رجوع کا حق باقی رہتا ہے اور اسے حضرت امام شافعیؒ کا مذہب بتاتے ہیں جو بالکل غلط ہے۔ چاروں اماموں کا مذہب یہ ہے کہ ایک مجلس میں تین طلاقیں دے یا الگ الگ کرکے ہر پاکی کے زمانہ میں ایک طلاق دے، بہرحال تینوں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں اور رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے اور اس کے بعد بغیر حلالہ کے آپس میں دونوں کا نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔ فائدہ: ایک یا دو رجعی طلاق دے کر اگر عدت کے اندر رجوع کرلیا جائے تو اس طرح سے بیوی بنا کر رکھنا تو جائز ہوگا مگر طلاق ختم نہ ہوگی، کیوں کہ اگر کبھی ایک کے بعد طلاقیں اور دے دیں یا دو کے بعد ایک طلاق اور دے دی اور پہلی طلاق حساب میں لگ کر تینوں طلاقیں مل کر مغلطہ طلاق ہوجائے گی اور جو تین طلاقوں کا حکم ہے وہی عائد ہوجائے گا، خوب سمجھ لیں۔ واللہ اعلم۔تین طلاق کے بعد حلالہ کے بغیر دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا : (۱۵۰) وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا قَالَتْ جَائَ تِ امْرَأَۃُ رِفَاعَۃَ الْقُرْظَیِّ اِلٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ اِنِّیْ کُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَۃَ فَطَلَّقَنِیْ فَبَتَّ طَلاََقِیْ فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَہٗ عَبْدَالرَّحْمٰنِ بْنَ الزُّبِیْرِ وَمَا مَعَہٗ اِلَّا مِثْلَ ھُدْبَۃِ الثَّوْبِ فَقَالَ اَتُرِیْدِیْنَ اَنْ تَرْجِعِیْ اِلٰی رِفَاعَۃَ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ لاََحَتّٰی َتذُوْقِیْ عُسَیْلَتَہٗ وَبَذُوْقَ عَسَیْلَتَکِ۔ (رواہ البخاری و مسلم) ’’حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رفاعہ قرظی کی (سابقہ) بیوی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا میں (پہلے) رفاعہ کے پاس تھی