تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے کل پینتیس روزے رکھنے سے بھی پورے سال روزے رکھنے کا ثواب ملے گا۔ حضور اقدسﷺ نے صرف رمضان اور چھ شوال کے روزے رکھنے پر اس ثواب کی خوش خبری سنائی۔ لہٰذا یہ سوال کرنے کی ضرورت نہیں کہ ایک روزہ چاند کی وجہ سے رہ گیا تو ثواب پورے سال کا ہوگا یا نہیں۔ فائدہ: بعض عورتیں سمجھتی ہیں کہ یہ ثواب اس وقت ملے گا جب کہ عید کے بعد دوسرے دن کم از کم ایک روزہ ضرور رکھ لے یہ غلط ہے۔ اگر دوسری تاریخ سے روزے شروع نہ کیے اور پورے ماہ شوال میں چھ روزے رکھ لیے تب بھی یہ ثواب مل جائے گا۔نفلی روزہ رکھ کر توڑدینے سے اس کی قضا لازم ہے : ۶۷۔ عَنِ ابْنِ شَھَابٍ اَنَّ عَائِشَۃَ وَحَفْصَہَ ؓ زَوْجِیَ النَّبِیِّ ﷺ اَصْبَحَتَا صَائِمَتَیْنَ مُتَطَوِّعَتَیْنِ فَاُھْدِیَ لَھُمَا طَعَامٌ فَاَفْطَرَتَا عَلَیْہِ فَدَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہُ ﷺ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُؓ فَقَالَتْ حَفْصَۃُؓ وَبَدَرَتْنِیْ بِالْکَلَامِ وَکَانَتْ بِنْتَ اَبَیْھَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنِّیْ اَصْبَحْتُ اَنَا وَعاَئِشَہُ ؓ صَائِمَتَیْنِ مُتَطَوِّعَتَیْنِ فَاُھْدِیَ لَنَا طَعَامُ فَاَفْطَرْنَا عَلَیْہِ فَقَالَ رَسُوْلَ اللّٰہُ ﷺ اِقْضِیَا مَکَانَہٗ یَوْمًا اَخَرَ۔ (رواہ المالک فی الموطا) حضرت ابن شہاب زہری (تابعی) نے بیان فرمایا کہ ایک مرتبہ حضور اقدسﷺ کی دو بیویوں یعنی حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ ؓ نے نفلی روزہ رکھ لیا اور اسی حال میں صبح ہوگئی۔ اس کے بعد ان کی خدمت میں بہ طور ہدیہ کھانا پیش کردیا گیا جسے انھوں نے کھالیا اور روزہ توڑ دیا۔ اس کے بعد حضور اقدسﷺ تشریف لائے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ہم نے حضور اقدسﷺ سے مسئلہ معلوم کرنے کا ارادہ کیا، اور حفصہ ؓ بات کرنے میں مجھ سے آگے بڑھ گئی اور وہ اپنے باپ کی بیٹی تھی۔1 (1 اس کا مطلب یہ ہے کہ حفصہ ؓ کے والد حضرت عمر ؓ بات کرنے اور سوال کرنے میں جرات رکھتے تھے۔ یہی حال ان کی بیٹی کا تھا۔ اسی لیے انھوں نے سوال کرنے میں پہل کرلی۔) اور عرض کیا کہ یارسول اللہﷺ میں نے اور عائشہ ؓ نے نفلی روزہ رکھ لیا تھا، اس حال میں صبح ہوئی کہ ہم دونوں روزہ دار تھیں۔ ہمارے لیے کھانے کا ہدیہ پیش کیا گیا۔ ہم نے وہ کھالیا اورروزہ توڑ لیااور اب ہم کیا کریں۔ اس کے جواب میں آں حضرتﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس روزہ کی جگہ ایک روزہ رکھ لو۔ (موطا امام مالک ؒ ص ۹۵ طبع دارالاشاعت کراچی) تشریح: نفل نماز ہو یا روزہ ہو اس کی ادائیگی بندہ کے ذمہ لازم نہیں ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص نفل نماز شروع کرکے توڑ دے یا نفلی روزہ رکھ کر آفتاب غروب ہونے سے پہلے قصداًکچھ کھا پی لے یا ایسا کوئی عمل کرلے جس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے تو پھر اس نماز اور اس روزہ کی قضالازم ہوجاتی ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ جب تک نفل نماز یا نفل روزہ شروع نہ کیا تھا اس وقت تک وہ نفل تھا اورجب شروع کردیا تو اس کا پورا کرنا واجب ہوگیا۔ کیوں کہ شروع کرلینے سے نیک کام کی ابتدا ہوجاتی ہے اور درمیان میں چھوڑ دینے سے وہ عمل ختم ہوجاتا ہے۔ شروع کرنے کے بعد