تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ابوداؤد ونسائی)تشریح: اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ صحابی عورتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پردہ کرتی تھیں، اسی لیے تو ایک عورت نے پردہ کے پیچھے سے پرچہ دینے کے لیے ہاتھ بڑھایا، اگر بے پردہ سامنے آتیں تو پردہ کی کیا ضرورت تھی؟جاہل پیروں کی گمراہی : اس حدیث سے ان جاہل پیروں کی گمراہی بھی معلوم ہوئی جو اپنی مریدنیوں میں بے محابا اندر گھروں میں گھس جاتے ہیں اور پردہ کا اہتمام نہیں کرتے، جاہل عورتیں کہتی ہیں کہ ان سے کیا پردہ؟ پیر میاں ہیں، نیک آدمی ہیں، بھلا اللہ کے پاک رسول فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کون نیک اور پارسا اور پاک باز ہوگا؟ جب صحابی عورتوں نے آپ سے بھی پردہ کیا تو کسی دوسرے کو دم مارنے کی کیا مجال ہے، جو نیکی کے جھوٹے دعوے کرکے بے محابا عورتوں میں چلے جاتے ہیں، ایسے لوگ پیرومرشد نہیں بلکہ گمراہ ہیں، جو شیطان کی راہ دکھاتے ہیں، ایسے لوگوں سے مرید ہونا حرام ہے، مردوں کو بھی اور عورتوں کو بھی۔اہل حق مرشدین کا طریقہ : ہمارے دادا پیر حضرت اقدس مولانا خلیل احمد صاحب مہاجر مدنی رحمتہ اللہ علیہ بہت بڑے پیر تھے، جب عورتوں کو مرید کرتے تھے تو پردہ ڈا ل کر ہاتھ میں ہاتھ لیے بغیر توبہ پڑھادیتے تھے، لیکن توبہ کے الفاظ کہلواتے وقت پردہ کو پشت کرکے بیٹھتے تھے تاکہ غلطی سے بھی نظر نہ پڑجائے، اورعورتیں اپنی تاک جھانک والی عادت سے بھی باز نہیں آتی ہیں، اس لیے ایسا کرنا ضروری ہوا، کسی موقع پر ایک عورت نے عرض کیا۔ حضرت جب پردہ ڈال لیا تو منہ پھیر کر بیٹھنے کی کیا ضرورت رہی، فرمایا تم کو کیا معلوم میرا منہ کدھر کو ہے؟ پتہ چلا کہ باوجود پردہ کے احتیاط لازم ہے، کیوں کہ تم نظر ڈالنے میں بے احتیاط ہوتی ہو، دیکھو! اچھے اور سچے پیر ایسے ہوتے ہیں جو پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کو مضبوطی سے تھامے رہتے ہیں اور مریدوں او رمریدنیوں کو بھی اسی طریقہ پر چلاتے ہیں۔بے پردہ ہوکر ٹیوشن پڑھنے کی مذمت : بہت سے لوگ بڑی بڑی لڑکیوں بلکہ اچھی خاصی عمر کی جوان عورتوں کو ماسٹروں یا حافظوں سے بہ طور ٹیوشن پڑھواتے ہیں اور پردہ کابالکل خیال نہیں کرتے۔ پڑھانے والا استاد اور پڑھنے والی لڑکیاں آمنے سامنے بیٹھ کر بلاپردہ پڑھتے پڑھاتے ہیں، اور نہ صرف بے پردہ بلکہ خلوت اور تنہائی بھی ہوجاتی ہے، کیوں کہ بعض مرتبہ وہاں کوئی تیسرا نہیں ہوتا، یہ سب حرام ہے، استاد یا پیر اگر