تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تکلیف اور مرض ہو اور کھڑے ہوکر پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھے، بیٹھ کر پڑھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو لیٹ کر پڑھے، اگر سفر لمبا ہو جو کم از کم اڑتالیس میل ہو اس میں چار رکعت والی فرض نماز کی دو رکعتیں کردی گئی ہیں، اگرچہ یہ سفر ہوائی جہاز میں ہو یا ریل میں یا بس میں یا موٹر کار میں ہو، اگر سفر میں جلدی ہو، ریل بس نکل جانے کا اندیشہ ہو تو موکدہ سنتیں چھوڑنے کی گنجائش ہے، ہاں وتر کی تین رکعتیں پڑھنا ضرورواجب اور لازم ہے۔ بعض اچھی خاصی نمازی عورتیں سفر میں نماز چھوڑدیتی ہیں، بعض تو سستی کرجاتی ہیں، جیسے بہت سے پکے نمازی مرد بھی سفر میں نماز قضا کردیتے ہیں اور بعض عورتیں یہ عذر پیش کرتی ہیں کہ پردہ نہ ہونے کی وجہ سے سفر میں نماز نہیں پڑھی جاتی، کیوں کہ مردوں کے درمیان بے پردگی ہو جاتی ہے، حالاں کہ یہ عذر بے حقیقت ہے کیوں کہ جو برقع پہن کر بیٹھی ہیں وہی پردہ کافی ہے، برقع اوڑھے ہوئے مردوں کے سامنے چل پھر سکتی ہیں، پاخانہ جاسکتی ہیں، بھلا نماز کیوں نہیں پڑھ سکتیں؟ یہ شیطانی عذر ہے۔ بعض عورتیں بچوں کے رونے کی وجہ سے نماز قضا کردیتی ہیں، حالاں کہ یہ کوئی عذر نہیں ہے۔ یوں بھی تو بچے روتے رہتے ہیں او دنیاوی کام جاری رکھتی ہیں، ایک نماز ہی ایسی چیز ہے جس کے لیے معمولی بات بھی بہانہ بن جاتی ہے اور ذر ا نزلہ زکام اور معمولی بخار بھی پہاڑ کے برابر عذر بن کر سامنے آجاتا ہے۔ درحقیقت یقین کی کمی ہے، قبر اور حشر کے حالات اور جنت کے آرام اور دوزخ کے عذاب کا یقین مضبوط ہو تو ہر کام سے زیادہ ضروری نماز ہی کو سمجھا جائے۔شادی کے موقعہ پر نماز سے عورتوں کی غفلت : بیاہ شادی کے موقعہ پر عورتیں اکثر نمازیں قضا کردیتی ہیں۔ اپنی نکالی ہوئی رسمیں تو ایسی پابندی سے پوری کرتی ہیں کہ گویا بالکل فرض ہیں اور خداوند کریم کے فرضوں سے بالکل غفلت برتتی ہیں اور دلہن جب تک دلہن رہتی ہے نماز پڑھتی ہی نہیں، نماز پڑھنے کوبے شرمی سمجھا جاتا ہے، یہ عجیب بات ہے کہ کھانے پینے میں شرم نہیں اور نماز پڑھنے میں شرم آڑے آجاتی ہے، کیسی بے جا بات ہے۔ دوسری نصیحت رمضان کے روزوں کے بارے میں فرمائی اور عورت کو توجہ دلائی کہ پابندی سے رمضان کے روزے رکھے، جن چیزوں پر اسلام کی بنیاد ہے ان میں رمضان کے روزے بھی رکھنا ہے۔ پرانی عورتوں کے بارے میں یہ بات مشہور تھی کہ نماز میں تو کوتاہی کرتی ہیں مگر روزوں میں مردوں سے آگے رہتی ہیں، مگر آج کل کی ابھرتی ہوئی نسل اسکول و کالج کی پروردہ پود نماز روزہ دونوں سے غافل ہے۔ غافل ہی نہیں نماز روزہ کا مذاق اڑاتی ہے اور اسلام کے کاموں پر فقرے کسے جاتے ہیں۔ دنیا میں ہمیشہ تو نہیں رہنا، آخر مرنا ہے۔ قبر کی گود میں بھی جانا ہے۔ یہ ٹیڈی فیشن اور ماڈرن اسٹائل وہاں کیا کام دے گا۔ افسوس آخرت کی فکر نہیں