تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیے بہت بڑی چیز ہے۔ (دارمی) حضرت انسؓ کا بیان ہے کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ اکڑوں بیٹھے ہوئے کھجوریں تناول فرمارہے ہیں۔ (بخاری) دونوں پنڈلیاں کھڑی کرکے قدموں پر بیٹھنے کو اکڑوں بیٹھنا کہتے ہیں۔ ایک مجلس میں کھانے والے زیادہ ہوگئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دوزانو ہوکر بیٹھ گئے (کیوں کہ اس میں تواضع بھی ہے اور اہل مجلس کی رعایت بھی، اس سے ان کے لیے جگہ نکل آتی ہے) (ابودائود) دستر خوان اٹھانے سے پہلے نہ اٹھو۔ اگرکسی دوسرے شخص کے ساتھ کھانا کھارہے ہو توجب تک وہ کھانا کھاتا رہے اپنا ہاتھ نہ روکو، اگرچہ پیٹ بھر چکا ہوتاکہ اسے شرمندگی نہ ہو، اگرکھانا چھوڑنا ہی ہو تو عذرکردو۔ (ابن ماجہ، بیہقی) مشکیزے میں منہ لگا کر مت پیو (بخاری) لوٹے، گھڑے یا صراحی یا بوتل وغیرہ کو منہ لگا کر پینا بھی اسی ممانعت میں داخل ہے۔ برتن میں نہ سانس لو نہ پھونک مارو۔ (ترمذی) کھڑے ہوکر مت پیو۔ (آب زمزم اور وضو کا بچا ہواپانی اس سے مستثنیٰ ہے)(مسلم) برتن میں پھٹی، ٹوٹی جگہ منہ لگا کر نہ پیو۔ (ابودائود) ہمارے پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگاکر نہیں کھاتے تھے (بخاری) کیوں کہ یہ تکبر کی بات ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے کو عیب نہیں لگایا، دل کو بھایا توکھالیا، پسند نہ آیا تو چھوڑ دیا۔ (بخاری) حضرت حذیفہؓ نے بیان فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا کہ ہم سونے چاندی کے برتن میں کھائیں پئیں۔ (بخاری و مسلم)پہننے اور اوڑھنے کے آداب : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے اپنے تہبندکو تکبر کے طور پر اتراتے ہوئے گھسیٹا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طر ف نظر رحمت سے نہ دیکھیں گے۔ (بخاری و مسلم) آپ نے ارشاد فرمایا کہ ٹخنے سے نیچے جو تہبند (پائجامہ وغیرہ) کا حصہ ہوگا، وہ دوزخ میں ہوگا (بخاری) یعنی ٹخنے سے نیچے کپڑاپہننا دوزخ میں لے جانے کا سبب ہے، یہ مردوں کے لیے ہے، عورتیں ٹخنے ڈھکے رہیں، البتہ اتنا نیچا کپڑا عورتیں بھی نہ پہنیں جو زمین پر گھسیٹتا ہو۔ حضرت اسماء بنت یزیدؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی