تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ادائیگی بہرحال فرض رہے گی۔ جب تک ادا نہ کرے خوب سمجھ لو۔حیض اور نفاس والی عورت احرام کے وقت کیا کرے : ۸۰۔ وَعَنْ جَابِرٍ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہُ ﷺ مَکَثَ بِالْمَدِیْنَۃِ تِسْعَ سِنِیْنَ لَمْ یَحُجَّ ثُمَّ اَذَّنَ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ فِی الْعَاشِرَۃِ اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہُ ﷺ حَاجٌّ فَقَدَّمَ الْمَدِیْنَۃَ بَشْرٌ کَثِیْرٌ فَخَرََجْنَا مَعَہ‘ حَتّٰی اِذَا َاتَیْنَاذَالْحُلَیْفَۃِ فَوَلَدَتْ اَسْمَائُ بِنْتُ عَمِیْسٍ مُحَمَّدَ بْنِ اَبِیْ بِکْرٍ فَاَرْسَلَتْ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہُ ﷺ کَیْفَ اَصْنَعُ قَالَ اِغْتَسَلِیْ وَاسْتَثْفِرِیْ بِثَوْبٍ وَاَحْرُمِیْ۔ (الحدیث) (اخرجہ مسلم فی قصتہ الحجۃ الوداع) حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ ہجرت (کے بعد)رسول اللہﷺ مدینہ منورہ میں نو سال قیام فرما رہے (اور اس عرصہ میں کسی سال بھی) حج نہیں کیا۔ پھر دسویں سال آپ نے لوگوں میں حج کا اعلان فرمایا کہ رسول اللہﷺ اس سال حج فرمانے والے ہیں ۔ اعلان سن کر کثیر تعداد میں لوگ مدینہ منورہ میں حاضر ہوگئے (تاکہ آپ کے ساتھ حج کے لیے روانہ ہوں) چناں چہ ہم لوگ آپ کے ساتھ (حج کے ارادہ سے) روانہ ہوئے۔ جب مقام ذوالحلیفہ پر پہنچے (جو اہل مدینہ کی میقات ہے) تو وہاں اسماء بنت عمیس ؓ کے بطن سے محمد بن ابی بکر پیدا ہوگئے۔ انھوں نے رسول اللہﷺ کی خدمت میں سوال بھیجا کہ میں اب کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا تم غسل کرلو اور کسی کپڑے سے لنگوٹ کس لو اور احرام باندھ لو۔ (مشکوٰۃ المصابیح باب قصہ حجتہ الوداع ص ۲۲۴، از صحیح مسلم) تشریح: مدینہ منورہ کو ہجرت کرنے کے بعد ۸ ہجری میں مکہ معظمہ فتح ہوا اور ۹ ہجری میں حضور اقدسﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو امیر حج بناکر بھیجا اور ان کی امارت میں اس سال حج ادا کیا گیا۔ اس کے بعد ۱۰ ہجری میں حضور اقدسﷺ نے خود حج کا ارادہ فرمایا اور حج کے لیے روانہ ہونے کی اطلاع عام مسلمانوں کو دے دی۔ اطلاع پاتے ہی آپ کی ہمراہی کے لیے کثیر تعداد میں مدینہ منورہ میں آدمی جمع ہوگئے، پھر سب نے مل کر آپ کے ساتھ مکہ معظمہ کا سفر شروع کیا۔ جب کوئی مکہ معظمہ میں داخل ہو تو اس کو میقات سے احرام باندھنا چاہیے۔ حضورﷺ نے پانچ میقاتیں بتائی ہیں ۔ مدینہ منورہ کے رہنے والوں کی میقات ذوالحلیفہ ہے۔ یہ مدینہ منورہ سے تقریباً چھ میل ہے، آج کل اس کو بیر علی کہتے ہیں، حضور اقدسﷺ اپنی ازواج مطہرات اور دیگر صحابہ کے ساتھ جن میں مرد و عورت سبھی تھے ذوالحلیفہ پہنچے۔ یہاں ایک رات قیام فرمایا پھر یہاں سے احرام باندھ کر مکہ معظمہ کے لیے روانہ ہوئے۔ جب ذوالحلیفہ میں قیام فرما تھے تو حضرت اسماء بنت عمیس ؓ کے بطن سے لڑکا تولد ہوگیا۔ حضرت اسماء حضرت ابوبکر ؓ کی بیوی تھیں ۔ اس موقع پر جو لڑکا پیدا ہوا، اس کا نام محمد رکھا گیا اور یہ بچہ تاریخ میں محمد بن ابی بکر کے نام سے مشہور ہوا۔ ولادت کے بعد خون جاری ہوجاتا ہے جس کو نفاس کہتے ہیں اور اس کے احکام بھی