تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) نفاس ختم ہونے سے۔ (۳)خواب میں منی خارج ہونے سے۔ (۴) مرد کی ہم بستری سے (منی خارج ہو یا نہ ہو) جس کی تشریح ابھی گزری۔ مسئلہ: اگر کسی بے ہودہ مرد نے خلاف وضع فطری کے صحبت کی، یعنی پیچھے کی راہ سے شہوت پوری کی اور سپاری اندر چلی گئی تب بھی دونوں پر غسل فرض ہوگیا، منی خارج ہو یا نہ ہو اور یہ سخت گناہ ہے اور حرام ہے، ایسا کرنے پر حدیث شریف میں لعنت آئی ہے۔جس پر غسل فرض ہو اس کی نجاست حکمی ہے : (۲۴۲) وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ثُمَّ یَسْتَدْفُئِیْ بِیْ قَیْلَ اَنْ اَغْتَسِلَ۔ ’’حضرت عائشہؓ نے بیان فرمایا کہ (مجھ پر اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر غسل فرض ہوتا تھا تو پھر) آپ (مجھ سے پہلے) غسل فرمالیتے تھے اور اس سے پہلے کہ میں غسل کرتی آپ (غسل کے بعد) میرے قرب سے گرمی حاصل فرماتے تھے۔‘‘ تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس پر غسل فرض ہواس کا جسم اس طرح کا ناپاک نہیں ہوجاتا ہے کہ اس سے ملنا جلنا، بات کرنا، اس کے پاس بیٹھنا اٹھنا جائز نہ ہو، ہاں اگر اس کے بدن میں ظاہری ناپاکی لگی ہوگی اور وہ ناپاکی دوسرے آدمی کو لگ جائے تو دوسرے آدمی کا اسی قدر حصہ ناپاک ہوجائے گا جتنے میں ناپاکی لگی ہے۔ غسل فرض نہ کیا ہو تو آپس میں مل کر لیٹنے میں کچھ حرج نہیں ہے۔ دوسرا شخص بعد میں غسل کرسکتا ہے۔ ہاں اگر پاس لیٹنے سے دوبارہ غسل فرض ہوجائے تو جو غسل کرچکا ہے اسے دوبارہ غسل کرنا لازم ہے۔ غسل کی فرضیت حکم شرعی کی وجہ سے ہے، اسی لیے فرضیت غسل کی حالت کو نجاست حکمیہ کہا جاتا ہے۔ نجاست حکمی کی وجہ سے لعاب اور پسینہ ناپاک نہیں ہوتا بلکہ اگر غسل کرتے ہوئے استعمال شدہ پانی کے کچھ چھینٹے پانی میں گر جائیں جو حقیقی ناپاکی کے اوپر سے نہ گزری ہو تو اس کی وجہ سے پانی ناپاک نہ ہوگا، اگر یہ چھینٹے کپڑوں پر پڑجائیں تو کپڑے پاک ہی رہیں گے۔ اگر کسی پر غسل فرض ہو تو اس کو کھانا پینا اور سونا جائز ہے۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ وضو کرلے۔ اس کے بعد کھائے پیئے اور سوئے، ان مسائل کو خوب سمجھ لیں، ان کو سمجھ لیں گے تو شریعت اسلامیہ کی آسانیاں سمجھ میں آجائیں گی۔جنب سے فرشتے دور رہتے ہیں : (۲۴۳) وَعَنْ عَلِیٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاََ تَدْخُلُ