تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوئی ہیں ۔ قرآن شریف میں ارشاد ہے: {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًاط وَمَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَo}1 (1 آل عمران: ۹۷ یعنی لوگوں کے ذمہ بیت اللہ شریف کا حج کرنا ہے۔ جس کو بیت اللہ شریف تک پہنچنے کی طاقت ہو اور جو شخص انکار کرے تو بلاشبہ اللہ پاک سارے جہانوں سے بے نیازہے۔حج نہ کرنے پر وعید : حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کو کوئی بہت مجبوری (مثلاً تنگ دستی)یا سفر سے روکنے والا مرض یا صاحب حکومت ظالم حج کو جانے سے نہ روکے اور وہ پھر بھی حج نہ کرے تو اسے چاہیے کہ چاہے تو یہودی ہوکر مرجائے اور چاہے تو نصرانی ہوکر مرجائے۔ (ترغیب و ترہیب عن البیہقی) کیسی بڑی وعید ہے حج کا انتظام ہوتے ہوئے حج نہ کرنے پر یہودی یا عیسائی ہونے کی حالت میں مرجانے کی وعید سنائی ہے۔ بہت سے مردوں اور عورتوں پر حج فرض ہوتا ہے لیکن دنیا کے دھندوں اور اولاد کی شادی کے جھمیلوں کو بہانہ بنائے رہتے ہیں اور حج کا ارادہ ہی نہیں کرتے، پھر بعض مرتبہ رقم ختم ہوجاتی ہے یا موت آجاتی ہے اور زندگی بھر حج نصیب نہیں ہوتا اور سخت گناہ گار ہوکر مرتے ہیں ۔حج اور عمرہ کی فضیلت : حج کی بہت بڑی فضیلت ہے، ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ جس نے حج کیا اور اس میں گندی باتیں نہ کیں اور گناہوں کا ارتکاب نہ کیا تو وہ اپنے گناہوں سے (پاک ہوکر) ایسا لوٹتا ہے جیسا اس دن تھا جب کہ اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا۔ (بخاری و مسلم) ایک حدیث میں فرمایا کہ اِنَّ الْحَجَّ یَھْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہٗ۔ یعنی حج ان سب گناہوں کو ختم کردیتا ہے جو حج سے پہلے ہوئے۔ (ترغیب و ترہیب) حج کی طرح عمرہ بھی ایک مستقل عبادت ہے وہ مکہ میں ہوتا ہے۔ اس میں کعبہ شریف کا طواف اور صفاو مروہ کے درمیان سعی کی جاتی ہے، عمرہ سنت موکدہ ہے اور عمرہ کرنے والوں کا بھی بڑا مرتبہ ہے۔ جب حج کو جاتے ہیں تو بہت سے عمرے کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔حج اور عمرہ کرنے والوں کی فضیلت : حضورﷺ نے فرمایا: اَلْحَجَّاجُ وَالْعُمَّارُوَفْدُاللّٰہِ اِنْ دَعَوْہُ اَجَابَھُمْ وَاِنْ اسْتَغْفَرُوْہُ غَفَرَلَھُمْ۔