تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مردوں اور عورتوں کی خوشبو میں فرق (۲۲۷) وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہَ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ طِیْبُ الرِّجَالِ مَا ظَھَرَ رَیْحُہٗ وَخَفِیَ لَوْنُہٗ وَطِیْبُ النِّسَائِ مَا ظَھَرَ لَوْنُہٗ وَخَفِیَ رِیْحُہٗ۔ (رواہ الترمذی والنسائی) ’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مردوں کی خوشبو ایسی ہو جس کی خوشبو ظاہر ہو، یعنی دوسروں کو بھی پہنچ رہی ہو اور اس کا رنگ پوشیدہ ہو اور عورتوں کی خوشبو ایسی ہو جس کا رنگ نظر آرہا ہو اور خوشبو پوشیدہ ہو۔ (یعنی بہت معمولی خوشبو آرہی ہو)‘‘ (مشکوٰۃ ۳۱۸، از ترمذی و نسائی)تشریح : اس حدیث میں مردوں اور عورتوں کی خوشبو میں فرق بتایا گیا ہے۔ یعنی مرد ایسی خوشبو لگائیں جس سے کپڑے پر رنگ نہ لگے یا ہلکا سا رنگ لگ جائے، مگر خوشبو تیز ہوجو دوسروں تک پہنچ رہی ہو۔ مثلاً عطر، گلاب، مشک، عنبر، کافور وغیرہ لگالیں اورعورتوں کی خوشبو ایسی ہو جس کا رنگ کپڑے پر ظاہر ہوجائے مگر خوشبو بہت ہی معمولی ہو، جو خود اپنی ناک تک پہنچ سکے، یا شوہر قریب ہو تو اس کو خوشبو آجائے، اوپر حدیث میں فرمایا کہ جو عورت خوشبو لگا کر مردوں کی مجلس پر گزرے گی اور لوگوں کو اس کی خوشبو آئے گی تو اس عورت کا یہ عمل زنا میں شمار ہوگا۔ اس بنا پر تیز خوشبو لگانے سے عورت کو پرہیز کرنا لازم ہے، اور عورت کو تیز خوشبو لگانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ صرف شوہر سے تعلق ہے اس کو سونگھا دینا کافی ہے۔ دیکھیے عصمت اور عفت کو محفوظ رکھنے کے لیے سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے کیسے اصول بتائے ہیں اور کیسی کیسی نصیحتیں کی ہیں، افسوس ہے کہ اس دور کے مسلمان صرف نام کے مسلمان بنے ہوئے ہیں، دشمنان اسلام جو رنگ ڈھنگ اور بے حیائی اختیار کرتے ہیں، یہ لوگ بھی ان کے پیچھے لگ لیتے ہیں، اللہ کے پاک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی چھوڑ کر بے حیاؤں کے پیچھے لگ جانا ایمان کے دعویداروں کو کہاں تک زیب دیتاہے؟ خود ہی غور کریں۔سونے اور ریشم کی وجہ سے میدان قیامت میں عورتوں کو پریشانی (۲۲۸) وَعَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اُرِیْتُ اِنِّیْ دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ فَاِذَا اَعَالِیْ اَھْلَ الْجَنَّۃِ فُقَرَائُ الْمُھَاجِرِیْنَ وَذَرَادِیُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَاِذَا لَیْسَ فِیْھَا اَحَدٌ اَقَلَّ مِنَ الاَْغْنِیَآئِ وَالنِّسَآئِ فَقِیْلَ لِیْ اَمَّا الاَْغْنِیَآئُ فَاِنَّھُمْ عَلَی الْبَابِ یُحَاسَبُوْنَ وَیُمَحَّصُوْنَ وَاَمَّا النِّسَآئُ فَاَلْھَا ھُنَّ الْاَحْمَرَانِ الذَّہَبُ وَالْحَرِیْرُ۔ (رواہ ابن حبان کما فی الترغیب) ’’حضرت ابوامامہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اللہ کی طرف سے یہ منظر دکھایا گیا کہ میں جنت میں داخل ہوں، وہاں کیا