تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بندہ نے کیا کہا، وہ عرض کرتے الحمد للہ کہا اور انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا، اللہ تعالیٰ شانہٗ فرماتے ہیں میرے بندہ کے لیے جنت میں ایک گھر بنادو اور اس کا نام بیت الحمد رکھ دو۔ (مشکوٰۃ از احمد و ترمذی) حضرت قرۃ مزنیؓ سے روایت ہے کہ ایک صاحب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بچہ کو لے کر آیا کرتے تھے، آپ نے ان سے پوچھا، کیا تم اس بچہ سے (بہت زیادہ) محبت کرتے ہو؟ انھوں نے عرض کیا۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ آپ سے بھی ایسی محبت کرے جیسے میں اس سے محبت کرتا ہوں (یہ انھوں نے اپنی سمجھ کے مطابق کہا) پھر ایک بار آپ نے دیکھا کہ ان کا بچہ ساتھ نہیں ہے، لوگوں سے پوچھا اس کے بچہ کا کیا ہوا؟ عرض کیا۔ وہ فوت ہوگیا، آپ نے ان سے فرمایا۔ کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہارا بچہ تم کو جنت کے ہر دروازہ پر انتظار کرتا ہوا ملے۔ (مطلب یہ ہے کہ تم نے جو صبر کیا ہے اس کا بدلہ اس طرح ملے گا کہ جنت کے جس دروازہ سے داخل ہونا چاہوگے بچہ کو استقبال کے لیے موجود پاؤگے) ایک شخص نے سوال کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا یہ بات اسی شخص کے لیے خاص ہے یا ہم سب کے لئے؟ آپ نے فرمایا، تم سب کے لیے ہے۔ (مشکوٰۃ)ادھورا بچہ ماں باپ کو جنت میں لے جانے کے لیے جھگڑا کرے گا : حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلاشبہ ادھورا گرا ہوا بچہ (بھی) اپنے رب سے جھگڑا کرے گا جب اس کے والدین دوزخ میں داخل کردیئے ہوں گے، اس بچہ سے کہا جائے گا کہ اے ادھورے بچے! جو اپنے رب سے جھگڑ رہا ہے اپنے ماں باپ کو جنت میں داخل کردے، لہٰذا وہ اپنے ناف کے ذریعہ کھینچتا ہوا ان کو جنت میں داخل کردے گا۔ (ابن ماجہ) اپنے کسی عزیز کی موت پر صبر کرلینا اور اللہ سے ثواب کی امید کرلینا تو بڑے مرتبہ والا کام ہے، لیکن کسی مصیبت زدہ کو تسلی دینا بھی بڑے مرتبہ کی بات ہے۔حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : مَنْ عَزّٰی ثَکْلٰی کُسِیَ بُرُدًا فِی الْجَنَّۃِ۔ یعنی جس نے کسی ایسی عورت کو تسلی دی جس کا بچہ گم ہوگیا ہو یا مرگیا ہو تو اس کو جنت میں چادریں پہنائی جائیں گی۔ یعنی جنت میں داخل ہوکر یہ شخص وہاں کے لباس سے متمتع ہوگا۔ جَعَلَنَا اللّٰہُ مِنْھُمْ فائدہ: یہاں تک جو متعدد احادیث کا ترجمہ لکھا گیا اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے لیے دنیاوی تکالیف اور مصائب اور امراض و آلام سب نعمت ہیں، ان کے ذریعہ گناہ معاف ہوتے ہیں۔ درجات بلند ہوتے ہیں اور گناہوں کا کفارہ ہوجانے کی وجہ سے برزخ اور روز قیامت کے عذاب سے حفاظت ہوجاتی ہے۔ مومن بندوں پر لازم ہے کہ صبر و شکر کے ساتھ ہر حال کو برداشت کرتے چلیں اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی