تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑھتے ہیں اور بیوی سے جھوٹے منہ بھی بات نہیں کرتے، حالاں کہ اس کی دل داری کرنا، اس سے با ت کرنا، دل لگی کرنا، ساتھ اٹھنا، بیٹھنا، لیٹنا یہ سب عبادت ہے اور یہ بیوی کے حقوق میں شامل ہے، اسی طرح سے بہت سی عورتیں اپنی جہالت کے باعث ضرورت سے زیادہ دین دار بن جاتی ہیں، راتوں رات نماز پڑھنے کی عادت ڈال لیتی ہیں، شوہر بے چارہ منہ تکتا رہتا ہے کہ محترمہ کی نماز ختم ہو تو دو باتیں کرلوں اور بہت سی عورتیں نفلی روزے رکھتی چلی جاتی ہیں، جس سے شوہر کے حقوق کی ادائیگی میں بہت فرق آجاتا ہے، حالاں کہ شوہر گھر پر ہو تو اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنا منع ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ نفس، جسم، آنکھ، شوہر، بیوی، مہمان، بال بچے، سب کا خیال رکھتے ہوئے نفلی عبادت کرنا چاہیے، لیکن ساتھ ہی یہ بھی واضح رہے کہ ان چیزوں کو بہانہ بناکر نفلی عبادت کو بالکل چھوڑ بھی نہ بیٹھے، میانہ روی کے ساتھ سب کام چلتے رہیں، جیسا کہ ہمارے حضورﷺ نے ان تین آدمیوں سے فرمایا جو آپ کی ازواج مطہراتؓ سے آپ کی اندرون خانہ عبادت معلوم کرنے کے لیے آئے تھے کہ میں روزہ رکھتا ہوں، بے روزہ بھی رہتا ہوں، رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، الغرض میانہ روی دین میں پسندیدہ ہے۔اعتکاف کا ایک واقعہ اور اخلاص کے بارے میں تنبیہ : ۲۹۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ ؓ اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ ذَکَرَ اَنْ یَّعْتَکِفَ الْعَشْرَ الْاَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ فَاسْتَأْذَنَتَۃُ عَائِشَۃُ فَاَذِنَ لَھَا وَسَأَلَتْ حَفْصَۃُ عَائِشَۃَ اَنْ تَسْتَأْذِنَ لَھَا فَفَعَلَتْ فَلَمَّا رَأتْ ذٰلِکَ زَیْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ اَمَرَتْ بِبِنَائٍ فَبُنِیَ لَھَا قَالَتْ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِذَا صَلّٰی اِنْصَرَفَ اِلٰی بِنَائِ ہٖ فَبَصَرَ بِالْاَبْنِیَّۃِ فَقَالَ مَا ھَذَا قَالُوْا بِنَائُ عَائِشَۃَ وَحَفْصَۃَ وَزَیْنَبَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اَلْبِرَّاَرَدْنَ بِھٰذَا مَا اَنَا بِمُعْتَکِفٍ فَرَجَعَ فَلَمَّا اَفْطَرَ اِعْتَکَفَ عَشَرًا مِّنْ شَوَّالٍ۔ (رواہ البخاری) حضرت عائشہؓ روایت فرماتی ہیں کہ (ایک مرتبہ ماہ رمضان میں) حضور اقدسﷺ نے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنے کا ارادہ ظاہر فرمایا، حضرت عائشہؓ نے اعتکاف کرنے کی اجازت چاہی، آپ نے ان کو اجازت دے دی، حضرت حفصہؓ نے حضرت عائشہؓ سے کہا کہ میرے لیے بھی اجازت لے لو، چناں چہ انھوں نے ان کے لیے بھی اجازت لے لی، جب حضرت زینب بنت جحشؓ کو یہ بات معلوم ہوئی تو انھوں نے ایک خیمہ لگانے کا حکم فرمایا، چناں چہ وہ لگادیا گیا۔ حضور اقدسﷺ کا طریقہ تھا کہ جب نماز سے فارغ ہوتے تھے تو اپنے معتکف (اعتکاف کی جگہ) تشریف لے جاتے، آپ تشریف لائے تو دیکھا خیمے لگے ہوئے ہیں، فرمایا یہ کیا ہے؟ حاضرین نے عرض کیا۔ یہ عائشہ، حفصہ اور زینبؓ کے خیمے ہیں، فرمایا کیا انھوں نے اس کے ذریعہ نیکی کا ارادہ کیا ہے؟ میں اعتکاف نہیں کرتا، چناں چہ آپ نے ارادہ بدل دیا، پھر جب عید کا مہینہ آیا (اس میں) دس دن کا اعتکاف فرمایا۔ (صحیح بخاری: ۱/۲۷۴ ) تشریح: حضرت عائشہ، حضرت حفصہ اور حضرت زینبؓ تینوں حضور اقدسﷺ کی ازواج مطہرات تھیں، مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا کہ زمانہ نبوت