تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خواہ کیسا ہی کم اور معمولی ہدیہ ہو۔ بہ طور مثال حضور اقدسﷺ نے فرمایا کہ اگر بکری کا کھر ہی ایک عورت دوسری عورت کے پاس بھیج سکتی ہے تو بھیجنے والی کم سمجھ کر رک نہ جائے اور دوسری عورت اس کے قبول کرنے کو کسر شان نہ سمجھے، ہر چھوٹا بڑا ہدیہ بشاشت سے قبول کرو اور دل و زبان سے شکر ادا کرو، بھیجنے والی کو دعا دو، اللہ سے اس کے لیے برکت کی دعا مانگو اور یہ بھی خیال رکھو کہ ہم کو بھی بھیجنا چاہیے، موقعہ لگے تو ضرور بھیجو اور بہنوں میں بیٹھ کر تذکرہ کرو کہ فلانی نے مجھے یہ ہدیہ بھیجا ہے، تاکہ اس کا دل خوش ہو، اور اس حدیث کا مطلب یہ نہ سمجھنا کہ ہدیہ کم ہی بھیجا کریں، بلکہ زیادہ میسر ہو تو زیادہ بھیجو اور کم کی وجہ سے باز نہ رہو۔ہدیہ دینے میں کونسے پڑوسی کو زیادہ ترجیح ہے : ۴۷۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَالَتْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ اِنَّ لِی جَارَیْنِ فَاِلٰی اَیِّھِمَا اُھْدِیْ قَالَ اِلٰی اَقْرَبِھِمَا مِنْکِ بَابًا۔ (رواہ البخاری) حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہﷺ میرے دو پڑوسی ہیں، ان میں سے کس کو ہدیہ دوں ؟ آپ نے ارشاد فرمایا، دونوں میں جس کا دروازہ تم سے قریب تر ہو۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۱۷۱ بحوالہ بخاری) تشریح: حضور اقدسﷺ نے جب ہدیہ لینے دینے کی ترغیب دی اور اس کو الفت و محبت اور ثواب آخرت ملنے کا ذریعہ بتایا تو اس سلسلہ میں بعض باتیں دریافت طلب سامنے آگئیں ۔ جن میں سے ایک یہ سوال بھی ہے جو حدیث بالا میں مذکور ہے۔ حضرت عائشہ ؓ نے آں حضرتﷺ سے دریافت کیا کہ اگر میرے دو پڑوسی ہوں (یہ بہ طور مثال ہے) اور مجھے کچھ ہدیہ دینا ہو ، اور دونوں کو دینے کے لیے نہ ہو، تو کس کو دوں ؟ مطلب یہ ہے کہ دونوں میں کون مقدم ہے؟ اور پہلے کس کا خیال کروں ؟ آپ نے فرمایا، جس کا دروازہ سب کے دروازوں سے زیادہ قریب ہو اس کو دو، اس حدیث سے پڑوسیوں کو ہدیہ دینے کا ایک طریقہ بھی معلوم ہوا اور یہ بھی پتہ چلا کہ نیکی کرنے کے لیے سمجھ چاہیے اور اس کے لیے علم کی بھی ضرورت ہے اور ہوش کی بھی۔صدقۂ فطر کے احکام ۴۸۔ وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ ؓ قَالَ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللّٰہ ﷺ زَکوٰۃَ الْفِطْرِ صَاعًا مِّنْ تَمْرَا وَصاَعًا مِّنْ شَعِیْرٍ عَلٰی الْعَبْدِ وَالْحُرِّ وَالذَّکَرِ وَالْاُنْثٰی وَالصَّغِیْرِ وَالْکَبِیْرِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَاَمَرَ بِھَا اَنْ تُؤَدَّیٰ قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ اِلَی الصَّلٰوۃِ۔ (رواہ البخاری و مسلم) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ نے صدقتہ الفطر کو ضروری قرار دیا (فی کس) ایک صاع کھجوریں یا اسی قدر جو دیئے جائیں ۔ غلام اور آزاد، مذکر اور مونث (یعنی مرد اور عورت) اور ہر چھوٹے بڑے مسلمان کی طرف سے، اور نماز عید کے لیے