تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
علما نے اس حدیث کا یہ مطلب بھی بتایاہے کہ جب دو عورتیں کسی مرد کے نکاح میں ہوں تو کوئی سوتن شوہر سے اپنی سوتن کی طلاق کا سوال نہ کرے تاکہ اسے طلاق ہوجائے تو وہ دوسری جگہ نکاح کرلے اور طلاق کا تقاضا کرنے والی تنہا شوہر پر قبضہ کرکے بیٹھ جائے اور شوہر سے جو منافع حاصل ہوتے ہیں ان سب سے دوسری کو محروم کرکے اپنے لیے مخصوص کرلے، حدیث کے الفاظ میں اس کے معنی کی بھی گنجائش ہے۔ بہرحال یہ دونوں باتیں شریعت اسلامیہ کے خلاف ہیں۔ یعنی جس مرد سے نکاح کرنا ہو اس کی پہلی بیوی کو طلاق دلانے کا تقاضا کرنا اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے نکاح میں پہلے سے ہو یا بعد میں آجائے اس کی طلاق کا سوال کرنا۔ حضور اقدس ﷺ نے اول تو بہن فرما کر رحمت و شفقت کی طرف توجہ دلائی کہ جس عورت کی طلاق کا سوال کروگی وہ بھی تو مسلمان ہوگی، اپنی اس بہن کو اس کے شوہر کی شفقت سے کیوں محروم کرتی ہو، جب کہ تم اپنے لیے ایسا پسند نہیں کرسکتی ہو، مسلمان کی ایمانی ذمہ داریوں میں سے یہ بات بھی ہے کہ جو کچھ اپنے لیے پسند کرے وہ دوسرے مسلمان کے لیے بھی پسند کرے اور جو کچھ اپنے لیے ناپسند کرے وہ دوسرے مسلمان کے لیے بھی ناپسند کرے۔ کسی عورت کو اس کے شوہر سے الگ کراکر اس کے شوہر سے نکاح کرنے کی کوشش جہاں اس کی ایذاء کا باعث ہے وہاں تقدیر سے آگے بڑھنے کے مترادف ہے۔ ہر مرد عورت کے لیے مال اور رزق اور دیگر منافع مقدر ہیں۔ جو عورت چاہتی ہے کہ کسی عورت کو طلاق دلوا کر اس کے شوہر سے نکاح کرلے اسے چاہیے کہ اس کے شوہر پر قبضہ کرنے کے بجائے کسی دوسرے مرد سے اپنا نکاح کرلے، ہزاروں مسلمان مرد موجود ہیں جو تقدیر میں ہے۔ یہ اس کے پاس بھی ملے گا اور اس کے پاس بھی۔ آج کل عورتوں میں یہ مرض بہت زیادہ ہے۔ ایسے ایسے واقعات سنے ہیں کہ بہن نے بہنوئی سے نکاح کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اپنی حقیقی بہن کو طلاق دینے پر بہنوئی کو آمادہ کرکے طلاق دلادی اور اسے خود اپنا شوہر بناکر بیٹھ گئی۔کسی عورت کو اس کے شوہر کے خلاف اکسانا گناہ ہے : ۱۵۰۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ لَیْسَ مِنَّا مَنْ خَبَّبَ امْرَأَۃً عَلٰی زَوْجِھَا اَوْعَبْدًاعَلٰی سَیِّدِہٖ۔ (ابو داود) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ وہ شخص ہم میں سے (یعنی جماعت مسلمین میں سے) نہیں ہے جو کسی عورت کو فریب دے کر شوہر کی مخالف بنادے یا کسی غلام کو دھوکہ دے کر اسے آقا کا مخالف بنادے۔ (مشکوٰۃ المصابیح: ص ۲۸۲ بحوالہ ابو داود) تشریح: اس حدیث میں اس بات کی نصیحت فرمائی ہے کہ کوئی مرد و عورت کسی