تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
1عورتوں پر نماز جمعہ فرض نہیں۔ وہ اپنے گھر میں اس روز بھی ظہر کی نماز پڑھیں، لیکن اگر کوئی عورت نماز جمعہ کے لیے چلی گئی اور امام کے پیچھے نماز جمعہ دو رکعت پڑھ لی تو ادا ہوجائے گی، اور پھر اس وقت نماز ظہر نہ پڑھے۔ 2اگر امام کے پیچھے نماز پڑھے تو یہ نیت کرنا بھی ضروری ہے کہ میں امام کی اقتداء میں پڑھ رہی ہوں۔ 3اگر امام کے پیچھے کوئی نماز پڑھے تو کسی بھی رکعت میں الحمد یا سورت نہ پڑھے۔ 4کسی بھی نماز کے لیے سورت شریعت میں اس طرح مقرر نہیں ہے کہ اس سورت کے بغیر نماز ہی نہ ہو، لہٰذا کسی نماز کے لیے خود کوئی سورت اس طرح مقرر کرلینا کہ اس کے سوا کوئی سورت نہ پڑھے، یہ مکروہ ہے، البتہ سورۂ الحمد ہر رکعت میں پڑھی جاتی ہے۔عورتوں کے لیے بہت ضروری مسئلہ : یہ بات خوب اچھی طرح سمجھ لو کہ نماز کی شرائط میں اعضاء کا چھپانا بھی ہے، اس میں مرد اور عورت کا حکم الگ الگ ہے۔ ناف سے لے کر گھٹنے کے ختم تک مردوں کو چھپانا فرض ہے اور عورتوں کو سارا بدن چھپانا فرض ہے۔ پیٹ، پیٹھ، کمر، سینہ، بازو، بانہیں، پنڈلیاں، مونڈھے، گردن وغیرہ سب ڈھکے رہیں۔ ہاں اگر چہرہ یا قدم یا گٹوں تک ہاتھ کھلے رہیں تو نماز ہوجائے گی، کیوں کہ یہ تینوں چیزیں ستر سے مستثنیٰ ہیں اور اگر یہ بھی ڈھکی رہیں تب بھی نماز ہوجائے گی۔ اور یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ باریک کپڑا پہننا نہ پہننا شرعاً برابر ہے۔ یعنی جس کپڑے سے بال اور کھال نظر آتے ہوں وہ کپڑا نہ پہننے کے حکم میں ہے، اور اس سے ستر نہیں ہوتا، آج کل عورتوں کو فیشن کا جوش ہے، اور لباس شرعی تقاضے کے مطابق نہیں پہنتی ہیں، بلکہ رواج کے مطابق چلتی ہیں، باریک دوپٹے عام حالات میں اوڑھے رہتی ہیں اور نماز بھی انہی سے پڑھ لیتی ہیں۔ سراور گردن اور حلق اور حلق کے نیچے کا بہت سا حصہ اس میں نظر آتا رہتا ہے، اس طرح سے نماز بالکل نہیں ہوتی، بڑی بڑی حجنیں اور ملانیاں اور پیروں، مرشدوں، مولویوں، مفتیوں کے گھرانے کی عورتیں باریک دوپٹہ اوڑھتی ہیں اور اسی سے نماز پڑھتی ہیں اور عجیب مصیبت یہ ہے کہ کوئی سمجھائے تو اس کی جان کھانے لگتی ہیں اور دوپٹہ پر ہی کیا منحصر ہے، بے آستین یا آدھی آستین کے کرتے اور فراک پہنتی ہیں اور بعض علاقوں میں پنڈلیاں ڈھکنے کا بھی اہتمام نہیں کرتی۔ خصوصاً ساڑھی باندھنے والی عورتیں جو دیہاتوں میں رہتی ہیں، عموماً پوری بانہیں اور آدھی پنڈلیاں کھولے رہتی ہیں اور چوں کہ بلاؤز ناف تک رہتا ہے، خصوصاً جس کا پیٹ بڑا ہو تواس کا ناف کے نیچے کا حصہ بھی نظر آتا رہتا ہے، پھر نماز پڑھنے والیاں اسی طرح بانہیں اور پنڈلیاں وغیرہ کھولے ہوئے نمازیں پڑھتی رہتی ہیں۔